اسلام آباد:پی ڈی ایم نے سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کیلئے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ واپس لینے پر غور شروع کر دیا ہے۔
اپوزیشن کے مستعفی ہونے کی صورت میں حکومت سینیٹ الیکشن میں دوتہائی اکثریت لینے میں کامیاب ہو جائیگی۔
پی ڈی ایم ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس وقت شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جنہوں نے ایک ماہ قبل اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی اور انہو ں نے اس سلسلہ میں ارکان اسمبلی سے استعفے لینا بھی شروع کر دیے ہیں۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بار بار یہ کہنا کہ اپوزیشن جلدی مستعفی ہو اور وہ ان سیٹوں پرضمنی الیکشن کرانے کو تیار ہیں تو اس پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ سمیت دیگر نو سیاسی جماعتوں نے قانونی ماہرین سے بات چیت کی تو انہیں بتایا گیا کہ انکے مستعفی ہونے سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
سینیٹ الیکشن میں جہا ں پاکستان تحریک انصٖا ف کو 13سیٹیں ملنا تھیں اور سادہ اکثریت سے برتری ہونا ہے وہاں وہ 45سیٹیں لیکر دو تہائی اکثریت سے جیت جائے گی اور پی ڈی ایم کا حدف بھی پورا نہ ہو سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اب اپنے بیانیے کے درمیان بھی پھنس چکی ہے کہ اگر وہ موجودہ اسمبلیوں سے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو پھر جو انہو ں نے کہا ہے کہ جعلی اسمبلیاں اور سلیکٹڈ حکومت ہے،ووٹ کو عزت دو کا نعرہ زیر زمین اپنی موت مر جائے گا۔
پی ڈی ایم کی ایک بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کے ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی ایم کسی صورت اسمبلیوں سے استعفیٰ نہ دے گی اور سینیٹ الیکشن میں بھی بڑھ چڑ ھ کر حصہ لے گی انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ حکومت کا کچھ نہ بگڑے گا بلکہ وہ اپنے پاؤں پر کلہاڑا ماریں گے۔