اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کی نیب قانون کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم عوام کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کو بطور جرم ختم کرنے کی ترمیم بھی شامل تھی۔
فیٹف پر اپوزیشن کے مذاکرات اپنی ذات کیلئے تھے، اپوزیشن کی ترامیم مان لیتے تو سارے چوراور ڈاکو جیلوں سے آزاد ہوتے،اپوزیشن کو جتنے جلسے اور جلوس کر نے ہیں کرے، ہم نہیں روکیں گے۔
نوازشریف دھوکہ دیکر باہر گئے ہیں، لندن میں جاتے ہی انقلابی بن گئے،نوسربازوں بارے کو عوام کے سامنے بے نقاب کر تے رہیں گے،کرونا ایس اوپیز پر عملدر آمد نہ کر نے پر ایف آئی آرز ہوگئی ہیں، اس کا اپنے وقت پر ایکشن ہوگا؟۔جلسے کریں یا دھرنے دیں رعایت نہیں ملے گی۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہاکہ پاکستانی عوام سے میڈیا کی وساطت سے مخاطب ہوں،اکثر جلسوں اور ٹاک شوز میں کہا جاتا ہے کہ عمران خان ہمیں این آر او کیسے دے سکتا ہے؟عوام کو این آر او کے پس منظر کا علم ہونا چاہیے،اپوزیشن کہتی ہے کہ ہم نے تو این آر او مانگا ہی نہیں،عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ این آر او کس نے مانگا تھا اور کس نے نہیں دیا؟۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ نیب کے قانو ن میں 38شقیں ہیں اور 34شقوں میں اپوزیشن نے ترامیم کہا اس حوالے سے کچھ ترامیم کا بتا دیتا ہوں اور عوام پر چھوڑتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں، یہ این آر ا ومانگ رہے تھے یا نہیں مانگ رہے تھے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ نیب کے قانون کی عملداری 1999ء سے کی جائے اس بینشفری چوہدری شوگر ملزم اور 1999تک بنائے گئے اثاثے لیگل ہو جاتے، ساری کرپشن حلال میں تبدیل ہو جاتی۔
وزیر اطلاعا ت نے دوسری ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کہتی تھی کہ ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن نیب کے دائر کار میں نہیں ہوگی اس کے بینشفری شوگرملز، رانا ثناء اللہ، خواجہ آصف اور جاوید لطیف ہوتے اور ان کو چھوٹ مل جاتی۔
، تیسری ترمیم میں کہاگیاکہ منی لانڈرنگ کو جرم کی تعزیر سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا اس کے بینفشری شہباز شریف ٹی ٹی کیس، آصف علی زر داری فیک اکاؤنٹس کیسز، شوگر ملز، خواجہ آصف، فریال تالپور کے اثاثے سے زائد کیسز تھے۔
وزیر اطلاعات نے چوتھی ترمیم کے حوالے سے بتایاکہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ اہلیہ اور بچوں کو باہر نکالا جائے اس کا بینشفری آصف علی زر داری، انور مجید تھے، شہباز شریف کے سارے بچے بچ جاتے، مولانا فضل الرحمن کی کافی بے نامی جائیدادیں ہیں اور مریم نواز کی بے نامی جائیدادیں ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ اپوزیشن نے بینکوں کے قرض جان بوجھ کر ادا نہ کرنے کی شق بھی ہٹانے کا کہہ رہی تھی،اس میں سندھ بینک کے زر داری کمپنی اور شوگر مافیاجو سلمان شہباز کے زیر سایہ کام کررہی تھی
اپوزیشن کی چھٹی ترمیم تھی کہ پانچ سال سے پہلے ہونے والی کرپشن کی تحقیقات نیب نہیں کریگا،اگر پانچ سے پہلے کسی نے جرم کیا تھا وہ قانون کی گرفت سے باہر ہوگا، اس میں پیپلز پارٹی کو این آراو پلس مل جاتا اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کو این آ ار و پلس مل جاتا، شوگر سبسڈی پر بھی تحقیقات ہوسکے گی۔
وزیر اطلاعات نے اپوزیشن کی ساتویں شق کے حوالے سے بتایاکہ اس میں شہباز شریف کے اثاثے، احسن اقبال، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، خورشید شاہ، جاوید لطیف، محمد نوازشریف، مریم نواز وغیرہ مستفید ہوتے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ آٹھویں ترمیم میں کہاگیاکہ کوئی نا اہلی نہیں ہوگی جب تک سپریم کورٹ سے آر ڈرز نہ آجائے،یعنی آپ مقدمے کو چلاتے رہے اور وہ فیصلہ نہ ہو۔
نویں شق کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبے کا بتاتے ہوئے وزیر اطلاعات کہاکہ جب عدالت سے ایک شخص نا اہل ہو جاتا ہے تو دس سال تک سیاست میں اجازت نہیں ہوگی کہاگیا کہ اس کی مدت پانچ سال کر دی جائے،دسویں شق میں مطالبہ کیاگیاکہ کوئی انٹر نیشنل کو آپریشن نہیں ہونی چاہیے،اگر آپ نے چوری کے پیسے باہر بھجوا دیئے تو حکومت پاکستان یا نیب یا کسی بھی ادارے کا عمل دخل نہ ہو اور چوری بچ جائے۔
ان کا ہر میلہ فیل ہوا ہے اور لاڑکانہ میں بھی ان کو ندامت ہوگی اور کافی ہزیمت اٹھانا پڑیگی لیکن یہ باز نہیں آئیں گے کیونکہ ان کا مقصد بنیادی طورپر اپنی کرپشن کو بچانا ہے یہ نا اہل او کرپٹ لوگ ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ جو این آراو انہوں نے مانگا وہ ہم دے سکتے تھے،اگر ان ترامیم کو کسی مجبوری کے تحت مان لیتے تو یہ سارے جیلوں سے آزاد ہوتے ہیں، لانگ مارچ کیلئے بھی آنے دے رہے ہیں، استعفیٰ کل دینے ہیں تو آج دیں، ہم ہر چیز ان کی مانگ رہے ہیں، نہ کوئی رکاوٹ ڈالی ہے اور نہ ہی ڈالیں گے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ کرونا ایس اوپیز پر عملدر آمد نہ کر نے پر ایف آئی آرز ہوگئی ہیں، اس کا اپنے وقت پر ایکشن ہوگا؟۔