لاہور: نیب نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز اور بیٹی رابعہ عمران سمیت 6ملزمان کی جائیدادیں قرق کرلی ہیں۔
ڈی جی نیب لاہور نے تفتیشی افسر کے ذریعے رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرا دی۔
منگل کولاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت ہوئی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل حکام نے عدالت میں پیش کیا۔
عدالت کے روبرو شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر کی تکلیف کے حوالے سے کل ڈاکٹر آیا، میں کینسر کا مریض ہوں، حکومتی میڈیکل پینل میں کینسر کے ڈاکٹرز شامل نہیں تھے، میرے معدے اور کینسر کے حوالے سے چیک اپ نہیں ہو رہا، آج عدالت پیشی کے باعث ڈاکٹرز کا بورڈ آیا، میڈیکل بورڈ حیران تھا دیگر ڈاکٹرز کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔
مجھے میری میڈیکل رپورٹس بھی ایک مہینے بعد دی گئیں، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن یہ صرف سیاسی انتقام ہے اور کسی کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میری میڈیکل رپورٹس حکومت نے 15 روز تک چھپا کر رکھیں، میری صحت ٹھیک نہیں، میڈیکل رپورٹس میں بتا دیا گیا۔
شہباز شریف نے استدعا کی کہ 15، 20سال سے میرا معائنہ کرنیوالے ڈاکٹرز کو شامل کیا جائے۔
جس پر احتساب عدالت کے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات سن لی ہے، آپ کا جو مسئلہ ہے آپ لکھ کر مکمل طور پر عدالت کو آگاہ کریں، آپ جب درخواست دیں گے تو اس پر علیحدہ سماعت کروں گا۔
دوران سماعت ڈی جی نیب نے تفتیشی افسر کے ذریعے عدالت میں رپورٹ پیش کی، رپورٹ کے مطابق نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز، بیٹی رابعہ عمران اور داماد ہارون یوسف کے اثاثے بھی قرق کر لیے ہیں۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ شہباز سے ملاقات کرنے آئے ہیں اب وہ باہر چلے جائیں، آپ لوگوں کے شور سے سماعت میں مشکل آرہی ہے، ایک ایک سوال ملین ڈالر کا ہے، اگر آپ باز نہیں آئیں گے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کے گواہ پر جرح شروع کی تو گواہ کے بار بار سینے پر ہاتھ رکھ کر جواب دینے ہر عدالت نے دلچسپ ریمارکس دیئے کہ بار بار سینے ہر ہاتھ رکھ کر جواب دے رہے ارطغرل غازی لگ رہے ہوعدالت کے ریمارکس پر وکلا اور گواہ مسکرا دئیے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکلا نے نیب کے گواہ پر جرح مکمل کرلی، جس پر عدالت نے نیب کے مزید 2 گواہ ابراہیم ملک اور محمد شریف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 4 جنوری تک ملتوی کردی۔