اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے نیب ترامیم2020بل واپس لے لیا.
خصوصی عدالتوں کے ججوں کے تقرر کے حوالے سے مسلم لیگ ن کو بل پیش کرنے کی اجازت نہ ملی،انسداد نشہ آور مواد ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت نہ مل سکی۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ نیب قانون میں ترامیم سے متعلق کوئی بل پیش کرے گی نہ حمایت کرے گی اپوزیشن نیب قوانین میں ترامیم کے لئے پیش کیا جانے والا بل واپس لیتی ہے۔
خصوصی عدالتوں کے ججوں کے تقرر کے حوالے سے مسلم لیگ ن کو بل پیش کرنے کی اجازت نہ ملی اس پر خرم دستگیر نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے ججز کا تقرر حکومت کرتی ہے،ججوں کا تقرر چیف جسٹس ہائیکورٹ کا اختیار ہونا چاہیے۔قومی اسمبلی نے رائے شماری کے بعد بل کی تحریک مسترد کر دی۔
رکن اسمبلی محسن علی داوڑ نے وکلاء اور بار کونسلز ترمیمی بل 2020 پیش کر دیا،اس پرمحسن داوڑ نے کہا کہ سابقہ فاٹا علاقوں کو بار کونسلز میں نمائندگی نہیں ملی،اس بل کے ذریعے بار کونسلز میں نمائندگی مانگی گئی ہے اس پرپارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے بل کی مخالفت کر دی، بار کونسل کی سیٹ بڑھائی تو الیکٹورل کالج میں مسائل ہوں گے۔
اس پر محسن داوڑ نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں سات نئے اضلاع ضم۔ہوئے ہیں سابقہ فاٹا علاقوں کو۔سسٹم۔کا حصہ بنایا گیا تو بار کونسلز میں نمائندگی دی جائے اس پر ملیکہ بخآری نے کہا کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرلیتے ہیں وکلا ء اوربار کونسلز ترمیمی بل 2020 پیش کرنے کی اجازت دیدی گئی۔