پشاور: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لیا تو ایوان بالا بھی نااہلوں سے بھرجائے گا، ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
نیب افسران حدود میں رہیں ذاتی دشمنیاں نہ پیدا کریں، اٹھارویں ترمیم پر ہاتھ ڈالنا ملک کو تقسیم کرنے کے مترادف ہوگا، اس سے صوبوں کا احساس محرومی بڑھے گا جو بغاوت کی تحریکوں میں بدل سکتا ہے، 5 فروری کو مظفرآباد میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے۔پشا
ور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جنگ حکومت کیساتھ ہے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ نہیں، اس سے ہمیں گلے شکوے ہیں اور شکایت اپنوں سے ہی ہوتی ہے، ریاستی اداروں کیساتھ ہماری سوچ کا بھی احترام کیا جائے، اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کو توڑنا چھوڑ دے، حکمراں اپنے مستقبل سے بے پروا ہیں، ان کا مستقبل تاریک ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ اختلافات پر بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، یہ تو بار بار ہو چکا ہے، اس کے باوجود پی ڈی ایم متحد بھی ہے، سینیٹ انتخابات میں پی ڈی ایم میں شریک جماعتوں کی بتدریج شرکت کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں اس حوالے سے ایک سوچ تھی کہ اگر استعفے آ جاتے ہیں اور سندھ اسمبلی ٹوٹ جاتی ہے تو پھر انتخابی حلقہ ختم ہو جاتا ہے اور سینیٹ کے الیکشن نہیں ہو سکیں گے۔
بعد میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علمائے اسلام(ف) سے وابستہ آئینی ماہرین نے اس پر رائے دی کہ ایک اسمبلی کی تحلیل سے الیکٹورل کالج تحلیل نہیں ہوا کرتا اور الیکشن پھر بھی ہوں گے تو ہمیں فوری طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کا حربہ اب ٹھس ہوچکا ہے، اب نیب خطرے میں ہے، کل آنے والی حکومت اسے ختم کردے گی، نیب افسران حدود میں رہیں، ذاتی دشمنیاں نہ پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک ادارے کو مضبوط کرنے کے لئے ملک میں افراتفری کی صورتحال ہے، فوج فاٹا میں بیٹھی ہوئی ہے انضمام کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، قبائلی اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس،پی ٹی ائی کے گلے کا پھندا ہے، 23 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن کو دئیے گئے ان پر فارن فنڈنگ کے حوالے سے بات ہونی چاہیئے۔