اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں کل تک ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی اور حراست پر نیا حکم جاری کرنے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سے متعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا ڈینئل پرل کیس میں ہائیکورٹ میں اٹارنی جنرل کونوٹس جاری نہیں کیاگیاتھا، آرڈر27ایک کے تحت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا لازم تھا، ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دینے کی یہ وجہ کافی ہے۔
جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پوچھناچاہتے ہیں کیسے ایک شہری کوایسے زیرحراست رکھاجاسکتاہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ فیصلہ معطل نہیں ہوتاتوسخت نتائج برآمد ہوں گے۔عدالت سے استدعاہے ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کیا جائے، اس کیس میں تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے، ایک شہری حراست میں ہے،آرڈرشیٹ دیکھے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔
معاون وکیل محمود شیخ نے کہا کہ عمر ان اے شیخ کے وکیل محمود شیخ بیمارہیں، استدعاہے کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کرسکتے، ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے، کس طرح ایک شہری کو انہوں نے حراست میں رکھا ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کونوٹس نہیں دیا اور سندھ ہائیکورٹ آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ کیسے معطل کردیں۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔