ملک کے بڑے ڈاکوؤں نے اکٹھے ہو کر یونین بنالی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کیلئے امیر غریب نہیں دیکھا جائیگا۔

آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ ہے،چوروں کو این آر او نہیں دوں گا، ملک کے بڑے ڈاکوؤں نے اکٹھے ہو کر یونین بنالی ہے، اپوزیشن نے فارن فنڈنگ کیس کرکے خود کو عذاب میں ڈال لیا ہے یہ ڈاکو ڈھائی سال سے ان پر پریشر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 جنرل مشرف نے سب سے بڑا ظلم انھیں این آر او دے کر کیا،سب سے زیادہ مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کیا ہے اور مجھے زیادہ کامیابیاں بھی ملی ہیں۔مدینے کی ریاست ایک جدوجہد کا نام ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست رابطے کے سلسلے میں اعلان کردہ ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ“پروگرام میں عوام کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کورونا ویکسین لگانے کے لیے امیر یا غریب کا فرق نہیں کیا جائے گا بلکہ ایک طریقہ کار کے تحت لگائی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ کرپٹ وزرائے اعظم، صدور کی وجہ سے ملک تباہ ہوتے ہیں، روپیہ گرنے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہوتی ہے، جب حکومت سنبھالی تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ تھا۔

 روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی بڑھتی ہے، تھوڑا صبر کریں، فارن فنڈنگ کیس کر کے اپوزیشن نے خود کو عذاب میں ڈال لیا، سینیٹ میں اوپن بیلٹ کے لیے رواں ہفتے آئینی ترمیم لا رہے ہیں۔گلگت بلتستان کو سیاحت کا مرکز بنائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اوپن بیلٹ کے لیے رواں ہفتے آئینی ترمیم لا رہے ہیں، 30 سال سے سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت ہو رہی ہے، لوگوں کے ضمیر خرید کر سینیٹر بنتے ہیں، پیسے دے کر سینیٹر بننے والا ملکی خدمت نہیں پیسے بنانے آیا ہے۔

 کسی جماعت نے شفاف سینیٹ الیکشن کی بات نہیں کی، میں نے اپنے 20ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی بھی حکومت سارے غریبوں کو گھر بنا کر نہیں دیتی، ہم نے ایک سسٹم بنایا تھا جس کے تحت گھر تعمیر کرنے تھے، ہم نے بینکوں کے ذریعے غریبوں کے لیے گھر بنانے کی سکیم رکھی ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں این آر او دے کر آصف زرداری کو سرے محل دے کر این آر او دیدیا، حدیبیہ پیپر کیس میں این آر دے کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا، پیسے پاکستان آنے تھے تاہم یہ پیسہ دونوں کو دے دیا گیا اور پیسہ پاکستان نہیں آیا، جسٹس (ر)عظمت سعید کی کرپشن کیسز کے معاملے پر بہت مہارت ہے، اس لیے ان کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مہنگائی سب سے تکلیف دہ چیز ہے،اس کے لیے ہر ہفتے اجلاس کرتا ہوں، روپے کی قیمت گرنے سے مہنگائی بڑھتی ہے، روپے کی قدر گرنے سے بجلی اور پٹرول مہنگے ہو جاتے ہیں، غربت میں اضافہ ہوتاہے، مکمل احساس ہے کہ عوام پرمہنگائی کے باعث مشکل وقت آیا ہوا ہے۔

 جب حکومت ملی تو ایکسپورٹ 60ارب ڈالر اور امپورٹ 20ارب ڈالر تھی، آدھا ٹیکس قرضوں کی قسط چلا جاتا ہے،پی پی حکومت آئی تھی 25پیسے روپے کی قدر گری تھی، ہمارے دورے میں مہنگائی 7 فیصد ہے۔

فارن فنڈنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے آپ کو عذاب میں ڈال لیا ہے، بات ہمارے تک ختم نہیں ہوگی، انہیں بھی حساب دینا ہو گامیں اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں کہ 100ڈونرز کے نام دے دیں، یہ کبھی نام نہیں دیں گے کیونکہ میں ان کو جانتا ہوں۔

 کیا فضل لرحمان بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے لیبیا سے پیسے نہیں لیے تھے، کیا نواز شریف بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے اسامہ بن لادن سے پیسے نہیں لیے تھے،عمران خان نے کہا کہ ماضی میں حکومت میں ملوث قبضہ مافیا کی مدد کرتے تھے، یہ قبضہ مافیا ان کے گھروں کے خرچے بھی چلاتے تھے، جن کے خلاف میری حکومت نے آپریشن کیا ہے، سب کیخلاف بڑا آپریشن ہوگا۔ ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔