اسلام آ باد: وفاقی دار الحکومت میں سری نگر ہائی وے پر محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق کے بیٹے کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے 4 افراد جاں بحق 2 افراد زخمی ہو گئے۔
حادثہ ٹریفک سگنل توڑنے کی وجہ سے پیش آیا، پولیس نے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب سری نگر ہائی وے پر جی الیون ٹریفک سگنل بند ہونے کے باجود وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کے تیز رفتار موٹر کیڈ نے اسے کراس کرنے کی کوشش کی جس سے موٹر کیڈ میں شامل ایک گاڑی نے مہران کاراور موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس سے 4 افرادجاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔
پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور فیض الدین کو گر فتار کر لیا جبکہ کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان خان اپنی والدہ کی سرکاری گاڑی پر موقع سے فرار ہو گیا۔
جس گاڑی کی ٹکر سے اموات ہوئی پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
ایکسائز آفس کے ریکارڈ کے مطابق یہ گاڑی نجی بسکٹ کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
تھانہ رمنا میں کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان اور ڈرائیور فیض الدین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج سے دیکھا جائے گا کہ گاڑی کون چلا رہا تھا اور گاڑی میں کشمالہ طارق کا خاوند وقاص خان موجود تھا یا نہیں۔
دوسری جانب مہران کار میں سوار مرنے والوں میں 22سالہ انیس شکیل۔24 سالہ عادل۔18 سالہ حیدر اور 30 سالہ فاروق شامل ہیں جبکہ 30 سالہ مجیب الرحمن پمز میں زیرِ علاج ہے۔مرنے والے تمام افراد کا تعلق مانسہرہ سے ہے۔
مرنے والے چاروں نوجوان اے این ایف میں نوکری کے لئے انٹر ویو کی غرض سے آ رہے تھے اور چاروں گہرے دوست تھے واقعہ کا مقدمہ پولیس تھانہ رمنا میں اس حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمن کی مدعیت میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کے خلاف درج کیا گیا۔
کشمالہ طارق نے اسلام آباد میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے سے متعلق اپنا موقف پیش کر دیا، منگل کواسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خاوند اور بیٹے پر لگنے والے الزامات بے بنیاد ہیں، ہمارا کوئی قافلہ نہیں تھا صرف 2 گاڑیاں تھیں۔
کشمالہ طارق نے کہا کہ ہم نے گزشتہ رات ساڑھے 10بجے کے قریب ٹول پلازہ کراس کیا،2گاڑیوں میں لاہور سے آر ہے تھے،ایک گاڑی میں خاوند اور میں تھی اور دوسری گاڑی میں بیٹا اور گارڈ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سفر کے دوران سو جاتے ہیں،میرے خاوند کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی، اس دوران زور سے جھٹکا لگا تو ہم آگے والی سیٹوں پر گر پڑے،انہوں نے کہا کہ ہم عجیب صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، حادثہ کوئی پلان کر کے نہیں کرتا کوئی تیار ہو کر اس کیلئے نہیں جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے پاس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی ماں کے ساتھ تعزیت کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔
ادھر واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں حادثہ کی بڑی وجہ جاں بحق ہونے والے افراد کی گاڑی تھی تاہم کشمالہ طارق کے شوہر وقاص کی گاڑی کا ڈرائیور فیاض تھانہ رمنا کی حراست میں ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جاں بحق افراد کی گاڑی سرینگر ہائی وے پر ایک چوک میں سگنل توڑ کر یوٹرن لینا چارہی تھی کہ تیز رفتار گاڑی کی زد میں آگئی جس میں کشمالہ طارق کا شوہر وقاص بھی سوار تھے جو زخمی بھی ہوا اور اسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان پچھلی گاڑی میں تھا اور جب حادثہ ہوا تو وہ جاں بحق افراد کی مدد کیلئے متاثرہ مقام پر پہنچا تو وہاں پر موجود لوگوں کے ہجوم نے تشدد کا نشانہ اور زدوکوب کیا اور بعد میں پولیس کے درج کئے گئے مقدمے میں اس کا نام بھی ایف آئی آر میں درج کر لیا گیا حالانکہ ڈرائیور فیاض وقاص کی گاڑی چلا رہا تھا اور اذلان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ حادثے کی زد میں آنے والی دوسری سوزوکی گاڑی کا ڈرائیور جاں بحق ہوا اس کے پاس لائسنس ہی نہیں تھا البتہ جس شخص نے پرچہ درج کرایا اس کا موقف ہے کہ وہ گاڑی چلا رہا تھا حالانکہ اصل ڈرائیور اس حادثہ میں جاں بحق ہوگیا تھا۔پولیس تمام پہلوؤں سے اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔