سینیٹ انتخابات، ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی

اسلام آباد:سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کیلئے ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایوان تحریک انصاف کا نہیں، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ہے۔ ڈھائی سال سے نظر انداز کیا جا رہا ہے، اپوزیشن کے مائیک بھی بند کرا دیئے جاتے ہیں۔

تفصیل کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہواوفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی میں آئین میں 26 ویں آئینی ترمیم کرنے کا بل پیش کر دیا ہے۔

اس موقع پر اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور اراکین نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔

بل میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے، دہری شہریت کے حامل شہریوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کی ترامیم شامل ہیں۔اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہو۔

 اپوزیشن سے درخواست ہے کہ ان کے اراکین آئین پڑھ لیا کریں، آئین میں ترمیم لانا کیا غیر آئینی ہے؟اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے بل کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں۔

 اپوزیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن)کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے اراکین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتی ہے۔ ہمارے مائیک کو بند کر دیا جاتا ہے، ہر منتخب رکن اسمبلی کو بولنے کا حق ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپیکر کسی جماعت کا نہیں پورے ایوان کا ہوتا ہے۔ ایوان میں احتجاج کرنا ہمیں پسند نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کارروائی دستور کے مطابق ہو۔

انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس پر شدید تحفظات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں ایوان کو رولز کے مطابق چلایا جائے۔ پوری دنیا میں جمہوریت اپوزیشن کے ساتھ چلتی ہے۔ ابھی تک ان کے ذہنوں سے ڈی چوک کا کینٹینر نہیں نکلا۔

 حکومت چلانے کے لیے برداشت، صبر کی ضرورت ہوتی ہے،قومی اسمبلی اجلاس کے 25 نکاتی ایجنڈے میں پیپلزپارٹی کی بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر تحریک التوا، مسلم ن لیگ کی جانب سے کاٹن کی فصل کم ہونے سے متعلق توجہ دلا نوٹس بھی شامل ہیں۔

اجلاس میں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹ بھی پیش کی جائیں گی اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود یونیورسٹی آف اسلام آباد کے قیام کا بل بھی پیش کریں گے۔