اسلام آ باد: قومی اسمبلی میں حکومت سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق26ویں آئینی ترمیم بل منظور نہ کراسکی اور نہ یوم یکجہتی کشمیر سے متعلق قرارداد منظورہوسکی۔اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا
،اجلاس کے وران ایوان میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جو بعد جھڑپ میں تبدیل ہوگئی،۔
حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور آپس میں گتھم گتھا ہوگئے،ایک دوسرے کے درمیان تلخ جملوں استعمال کیا گیا اور اپوزیشن ارکان نے حکو مت کے خلاف نعرے لگائے۔
سپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کیا، ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا،حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا نعرے بھی لگائے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے ڈپٹی سپیکرکے مائیک پر بولنے کی کوشش کی اور غصہ میں آکر سپیکر کا مائیک اٹھا دیا،پی ٹی آئی کے رکن عطاء اللہ جھڑپ کے دوران دھکا لگنے سے گر گئے اورگالیاں دیں۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے سیٹیاں بجائی گئیں اور لوٹا لوٹا،یہ سارے لوٹے دو آنے کے،مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی، گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو،بجلی مہنگی ہائے ہائے، آٹا اور چینی چور نامنظور، روٹی مہنگی ہائے ہائے کے نعرے لگائے۔
اس دوران ہاتھا پائی شروع ہوگئی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے کورم کی نشاندہی کردی مگر اپوزیشن نے کورم پورا کردیا دھکم پیل سے کئی ارکان گرپڑے۔
وفاقی وزراء نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چوروں کو چوری کی سزا مل کررہے گی، چوروں کا سرغنہ لندن میں بیٹھاہے،ہزار دفعہ احتجاج کر لیں آپ کو این آر او نہیں ملے گا، یہ شور اس لیے مچا رہے ہیں کیونکہ یہ خرید و فروخت کے عادی ہیں۔
نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے دس ملین ڈالر پیسے لئے، وہ بھی کھا گئے،چوری، کرپشن اور لوٹ مار کی جمہوریت کو عمران خان نے پاش پاش کر دیا ہے، نیا پاکستان بننے جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ یہ ترمیم تماشہ اوربدنیتی پر مبنی ڈرامہ ہے اس کو حکومتی لوگوں نے بے نقاب کر دیا، پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے اور آپ تماشے لگا رہے ہو،حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، آپ نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے کشمیر بیچ دیاہے، نویدقمر کو حکومت کے لوگوں نے نہ صرف گالیاں دیں بلکہ ان پر حملہ آور ہوئے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوا، عمر ایوب خان کے جواب کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کرنا شروع کر دیا اور لوٹا لوٹا کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، چوروں کا سرغنہ لندن میں بیٹھاہے۔
وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ ہمیں پتہ تھاکہ سارے چور ہیں، انہوں نے کہا تھا استعفی دیں گے، کیپٹن صفدر کے بھائی نے استعفی نہیں دیا،کچھ بھی کر لیں ہزار دفعہ احتجاج کر لیں آپ کو این آر او نہیں ملے گا وقفہ سوالات کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق 26ویں آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔
اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا،بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگراپوزیشن والے ہم بلڈوز کریں گے تو ہم یہ نہیں کرنے دیں گے انہوں نے راجہ پرویز اشرف سے کہاکہ آپ، تحمل سے بات سنیں،ورنہ آپ بھی نہیں بول سکیں گے۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ اگر یہ ایوان کا ماحول جیسے ہے تو بحث کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ایک دوسرے کی بات سنیں گے تو بحث معنی خیز ہو گی، چیف وہپ عامر ڈوگر ان سے بات کریں، اس دوران اپوزیشن ارکان ڈیسک بجاتے رہے، عامر ڈوگر نے راجہ پرویز اشرف و دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے پاس جاکر بات چیت کی۔
اس دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا، آٹا چور نامنظور، چینی چورنا منظور کے نعرے لگائے، وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے جوں ہی تقریرشروع کی تو اپوزیشن ارکان اور حکومت کے ارکان کے درمیان ڈپٹی سپیکر کے ڈائس کے سامنے جھڑپ ہوئی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر و دیگر اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی سپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج شروع کیا۔
سید نوید قمر نے ڈپٹی سپیکر سے بات چیت شروع کی،ڈپٹی سپیکر کے مائیک پر بولنے کی کوشش کی، سیکورٹی اہلکاروں نے اپوزیشن ارکان کو سپیکر کی کرسی کے قریب آنے سے منع کیا اور روکنے کی کوشش کی جس پرنوید قمر نے مزاحمت کی،اس دوران حکومتی ارکان فہیم خان، سیف الرحمن و عطا ء اللہ و دیگربھی حکومتی ارکان سپیکر کے ڈائس کے سامنے آگئے، اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ہاتھا پائی ہوئی۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے پی ٹی آئی کے رکن عطاء اللہ کو بازو سے پکڑ کر اپنی نشست پر لاکر بٹھایا، وہ جھڑپ کے دوران دھکا لگنے سے گر گئے اور انہوں نے غصہ میں آ کر گالیا ں نکالیں، احتجاج کے دوران ڈپٹی سپیکر نے نماز کا وقفہ کردیا،اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو حکومتی رکن عاصمہ حدید نے چور نانی چور کے بینرز لہرائے۔
اس دوران سارجنٹ ریٹ آرمز نے سپیکر کی کرسی کے آگے حفاظتی دیوار بنائی۔ راجہ پرویز اشرف کی تقریر کے دورن وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کورم کی نشاہدہی کی اور زیادہ تر حکومت کے ارکان واک آؤٹ کر گئے اس موقع پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے دیکھو دیکھو کون بھاگا، چور بھاگا چور بھاگا کے نعرے لگائے گئے، گنتی کرانے پر کورم پورا نکلا۔
راجہ پرویز اشرف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان ڈیسک بجاتے رہے اور راجہ رینٹل کہتے رہے، راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ یہ ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، یہ ترمیم تماشہ،بدنیتی پر مبنی ڈرامہ ہے پی ٹی آئی والوں نے ایڈوانس پیسے پکڑ لئے ہیں وزیر اعظم کے مشیر برائے شہزاد اکبر نے کہا کہ آج قوم نے چور مچائے شور کی حقیقت دیکھی ہو گی، اس دوران راجہ پرویز اشرف نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کر دی۔جس پر کورم نامکمل نکلا تو ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔