اسلام آباد:وزیرِ اعظم عمران خان نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنرز کو غیر قانونی قبضوں اور قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کے حوالے سے خصوصی طور پر ہدایت جاری کی جائے۔
قبضہ مافیا کی سرپرستی یا ان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے افسران اور اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی یقینی بنائی جائے۔
جمعرات کو وزیرِ اعظم عمران خان کے زیر صدارت ہاؤسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہو اجس میں تعمیراتی شعبے کے فروغ اور خصوصا غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور عوام الناس خصوصا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں اخوت کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ غریب ترین افراد کو ان ذاتی گھروں کی تعمیر میں مدد دینے کے حوالے سے اخوت کے ذریعے حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ ان پانچ ارب میں سے اب تک 3.35ارب روپے برے کار لائے جا چکے ہین جن کے نتیجے میں 7572گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک تقسیم شدہ رقوم کی ریکوری کا تناسب سو فیصد رہا ہے۔ یہ رقم مزید افراد کو فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کر سکیں۔
دریں اثناء بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ غریب عوام سب سے زیادہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متاثر ہوتے ہیں انہیں ریلیف کی فراہمی ناگزیر ہے ایک اور اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ نظام حکومت میں اصلاحات کا بنیادی مقصد عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنا اور انکو ہر شعبے میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت کے درمیان تعلق کو مستحکم کرنا اور عوام کو بااختیار بنانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوں گے جب تک ایک عام آدمی ان اصلاحات کے نتیجے میں واضح فرق محسوس نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ شہریوں کے مسائل کے حل پر بھرپور توجہ دی جائے اور اس حوالے سے افسران و متعلقین کے لئے جزا اور سزا کا نظام رائج کیا جائے تاکہ اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت برتنے کی شکایت نہ ہو۔ وزیر اعظم نے قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن کے حوالے سے ہدایت کی کہ اس بارے میڈیا کے ذریعے عوام کو مسلسل آگاہ رکھا جائے تاکہ عوام کو مفاد پرست عناصر کے منفی پراپیگنڈے سے محفوظ رکھا جا سکے۔