حکومت نے حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی نئے سرے سے تفتیش کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مقدمے میں متعلقہ اداروں کو تفتیش نئے سرے سے شروع کرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں، حدیبیہ کا مقدمہ شریف خاندان کی کرپشن کا سب سے اہم سرا ہے، اس مقدمے میں شہباز شریف اور نواز شریف مرکزی ملزم کی حیثئیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو طریقہ حدیبیہ میں پیسے باہر بھیجنے کیلئے استعمال ہوا اسی کو بعد میں ہر کیس میں اپنایا گیا، اس کیس کو انجام تک پہنچانا بے حد اہم ہے ۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آج وزیر اعظم کو قانونی ٹیم نے شہباز شریف کے مقدمات پرتفصیلی بریفنگ دی،حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ نئے سرے سے تفتیش کا متقاضی ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔
پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔
بعد ازاں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جو کہ اعلیٰ عدلیہ نے 29 اکتوبر 2018 کو سماعت کے بعد مسترد کردی تھی۔