عرصہ دراز سے ماہرین یہ کہتے آئے ہیں کہ تندرست رہنے اور طویل عمر کے لیے ضروری ہے کہ روزانہ دس ہزار قدم پیدل چلاجائے جو 8 کلومیٹر کے برابر ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس پر عمل کرتے ہیں لیکن تیزرفتار زندگی اور وقت کی کمی سے یہ امر محال بھی ہے۔
اب ہارورڈ میڈیکل اسکول اور یونیورسٹی آف ہارٹفورڈ شائر کے ماہرین نے کہا ہے کہ روزانہ 4400 قدم چل کر بھی طبی فوائد سمیٹے جاسکتے ہیں۔ لیکن ان کا مؤقف ہے کہ 4400 سے زائد قدم چلنے پر فوائد بڑھ جاتے ہیں۔
اب بھی ماہرین واکنگ یا تیزقدمی کو صحت کے لیے انتہائی موزوں قرار دیتے ہوئے اسے امراضِ قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دیگر دماغی امراض کے خلاف ایک ڈھال قراردیتے ہیں۔ اگر کوئی دو گھنٹے تک پیدل چلے تو وہ دس ہزار قدموں کے برابر ہوگی لیکن 4400 قدم کا ہدف صرف 53 منٹ میں حاصل ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم روزانہ اپنی صحت کے لیے ایک گھنٹہ ضرور نکالیں۔
یونیورسٹی آف ہارٹ فورڈ شائر کی سائنسداں لنڈسے باٹمز کہتی ہیں کہ 1965 میں ایک جاپانی کمپنی نے قدم پیما (پیڈومیٹر) بنایا تھا جسے فروخت کرنے کےلیے کہا گیا کہ روزانہ دس ہزار قدم چلنا صحت مند عمل ہے۔ یہ تصور بہت مقبول ہوا لیکن اب اگر یہ اہداف حاصل نہ ہوسکیں توکم ازکم 4400 قدم چلنے کو ہی اپنا معمول بنایا جائے جس سے بہت سے طبی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
اگر اس سے کم چلتے ہیں تو جسم کا میٹابولزم درست انداز میں کام نہیں کرتا جس سے موٹاپا، عارضہ قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ پھر روزانہ کئی گھنٹوں تک بیٹھے رہنے سے بھی جسم پر دباؤ بڑھتا ہے جس سے قبل ازوقت موت کا خطرہ 59 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ طویل نشت کے منفی اثرات کو پیدل چل کر زائل کیا جائے۔