مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں 11ویں عام انتخابات کے لیے میدان سجا ہوا ہے اور اس دوران 2 سیاسی گروپوں میں تصادم کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 کارکن جاں بحق ہوگئے۔
کوٹلی کے انتخابی حلقے ایل اے 12 میں چڑھوئی کے علاقے میں ناڑ تھانے کی حدود میں پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے مابین فائرنگ سے 40 سالہ ظہیر احمد اور 50 سالہ محمد رمضان ہلاک ہوگئے۔
واقعے کے بعد حلقے میں موجود دیگر پولنگ اسٹیشنز میں ووٹنگ کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا تھا، جو بعد ازاں بحال ہوگیا۔
انتخابی حلقے میں فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا تھا تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی پر دھاندلی کا الزام
پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے الزام عائد کیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے انتخابی حلقے ایل اے 18 کے منڈہول بل بازار کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کارکنان نے قبضہ کرکے بیلٹ پیپر پر مہر لگائے ہیں۔
الیکشن سیل کے سربراہ سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو واقعے کی تحریری شکایت جمع کرادی۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابی حلقے ایل اے 30 میں پیپلزپارٹی کے چیف پولنگ ایجنٹ ضرار خان کو پولیس نے گرفتار کیا جبکہ پی ٹی آئی کارکنان دو روز قبل پی پی پی کارکن ضرار خان کے گھر پر بھی فائرنگ کرچکے ہیں۔
سینیٹر تاج نے بتایا کہ چیف پولنگ ایجنٹ ضرار خان کی گرفتاری سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایت جمع کرادی ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے انتخابی حلقے ایل اے 6 میں بوائز مڈل اسکول کٹیالہ میں واقع پولنگ اسٹیشن نمبر 84 میں پی ٹی آئی کارکنان نے پولنگ کا عمل رکوادیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی الیکشن سیل کے سربراہ سینیٹر تاج حیدر نے آزاد جموں و کشمیر کے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو معاملے کی تحریری شکایت جمع کرادی۔
پولنگ اسٹیشن ایل اے 32 میں پولیس اہلکار زخمی
علاوہ ازیں ضلع جہلم میں پولنگ اسٹیشن ایل اے 32 میں ’سیاسی جماعت کے ڈنڈا بردار کارکنوں‘ کے حملے میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اس حوالے سے ضلع جہلم کے ایس پی ریاض مغل نے دعویٰ کیا کہ ڈھل چکھیاں میں پولنگ اسٹیشن ایل اے 32 میں جماعت اسلامی (جے آئی) کے کارکنوں کے حملے میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 56 فیصد سے زیادہ ہوگا، چیف الیکشن کمشنر
اس سے قبل مظفر آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا نے اُمید ظاہر کی تھی کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 56 فیصد سے زیادہ ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ انتخابی مراحل احسن طریقے سے پورے کیے گئے اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کے مکمل انتظامات ہیں جبکہ الیکشن کی تیاری میں حکومت کی پوری معاونت حاصل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں خواتین ووٹرز کی شرح پہلے کے مقابلے میں زیادہ رہے گی۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کی سوئی، علی امین پر ہی اٹک گئی ہے، آج کے دن کوئی اچھی بات کریں۔
علاوہ ازیں انہوں نے صحافیوں کی ان شکایات پر معذرت کی جس میں صحافیوں نے کہا تھا کہ انتخابی عملہ تعاون نہیں کررہا اور کوریج کے لیے درکار کارڈز کی بروقت فراہمی کو یقینی نہیں بنا رہا۔
آزاد کشمیر کے عام انتخابات
آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں 11ویں عام انتخابات کے لیے میدان سجا ہوا ہے، تین مرکزی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی جلسوں میں ایک دوسرے پر الزامات کے پس منظر میں 32 لاکھ 20 ہزار کشمیری آج اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے جے کے قانون ساز اسمبلی کے 45 حلقوں میں مجموعی طور پر 32 لاکھ 20 ہزار 546 ووٹ رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان میں سے آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے 33 حلقوں میں 28 لاکھ 17 ہزار ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
باقی رائے دہندگان میں سے 3 لاکھ 73 ہزار 652 مقبوضہ جموں سے آنے والے مہاجرین کی نمائندگی کرنے والے 6 حلقوں میں رجسٹرڈ ہیں اور مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی نمائندگی کرنے والے 6 حلقوں میں 29 ہزار 804 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کی نمائندگی کرنے والے ان 12 حلقوں میں مجموعی طور پر 4 لاکھ 3 ہزار 456 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
انتخابات کے لیے ایک ہزار 209 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 826 حساس ترین قرار دیے گئے ہیں جبکہ پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے جاچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق آزاد کشمیر میں پولنگ، بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
آزاد کشمیر میں 33 انتخابی حلقوں میں 587 اُمیدوار جبکہ مہاجرین کی 12 نشستوں پر 121 اُمیدوار مدمقابل ہیں۔
مجموعی طور پر 24 خواتین اُمیدوار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے 2، 2 خواتین اُمیدواروں کو ٹکٹ دیے گئے ہیں جبکہ مسلم کانفرنس نے ایک خاتون کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
آزاد کشمیر کے انتخابات میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے آزاد کشمیر پولیس، دیگر صوبوں سے سوِل آرمڈ فورسز اور فوج کے مجموعی طور پر تقریباً 43 ہزار 500 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ فوج کی تعیناتی کوئیک ری ایکشن فورس کے تحت ہوگی۔
قبل ازیں آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹری شکیل قادر خان نے بتایا تھا کہ امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے آزاد کشمیر سے 5 ہزار 300 پولیس اہلکاروں، پنجاب پولیس سے 12 ہزار، خیبرپختونخوا سے 10 ہزار اور اسلام آباد پولیس سے ایک ہزار، فرنٹیئر کانسٹیبلری سے 400 جبکہ رینجرز کے 3 ہزار 200 اہکار طلب کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ کشمیر کے 33 حلقوں میں 12 بڑے مقابلے متوقع ہیں، حلقہ ایل اے 29 مظفر آباد کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے بیرسٹر افتخار گیلانی کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خواجہ فاروق سے ہوگا۔
اسی طرح حلقہ ایل اے 32 میں مسلم لیگ (ن) کے راجا فاروق حیدر کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اشفاق ظفر سے ہوگا۔
حلقہ ایل اے 3 میں پی ٹی آئی کے صدر و سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور (ن) لیگی امیدوار چوہدری سعید آمنے سامنے ہوں گے۔
علاوہ ازیں حلقہ ایل اے 15 میں پی ٹی آئی کے امیدوار سردار تنور الیاس، مسلم لیگ (ن) کے مشتاق منہاس، راجا یاسین کے مابین انتخابی معرکہ ہوگا۔
اس سے قبل آزاد جموں و کشمیر میں عام انتخابات میں بنیادی طور پر مقابلہ کرنے والی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں کے مابین مقابلہ تھا۔
2006 کے عام انتخابات میں جماعت آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس (اے جے کے ایم سی) نے مظفر آباد میں اقتدار کی کرسی برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مقابلہ کیا تھا۔
پانچ سال بعد عام انتخابات میں ایک دوسرے کے مدمقابل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) تھیں، انتخابات سے 7 ماہ قبل مقابلے میں حصہ لیا جبکہ آزاد جموں پارٹی تیسرے نمبر پر تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے اراکین اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے بڑے بھائی نواز شریف نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا اور انتخابات سے قبل انتخابی جلسوں سے خطاب کیا تھا۔
آزاد جموں و کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 2015 میں آئی اور علاقائی صدر بیرسٹر سلطان محمود نے اپنے اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے بعد ضمنی انتخاب لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی۔