اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے تمام ججز کو پلاٹس کی الاٹمنٹ معطل کر دی۔
اٹارنی جنرل کو اس حوالے سے معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ حیرت انگیز طور پر کرپشن اور جرائم میں سزا پانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے، جن ججز نے ممکنہ طور پر اراضی متاثرین کے کیسز سننے ہیں ان سب کو مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر پلاٹس الاٹ کیے گئے، یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نےاسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججز کو قرعہ اندازی کے ذریعے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹرز ایف چودہ اور ایف پندرہ میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کر دی۔
عدلیہ نے مقامی افراد کی آبا و اجداد کی زمینوں سے بے دخلی بھی روک دی۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا ہے کہ حیرت انگیز طور پر کرپشن اور جرائم میں سزا پانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے، پوری ضلعی عدلیہ کو پلاٹ ملے، جن کی زمینیں لی گئیں وہ انصاف کے لیے کہاں جائیں؟
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے جج، کرپشن پر ہٹائے گئے اور جعلی ڈگری پر ملازمت سے برطرف کیے گئے ججز کو بھی پلاٹ ملے۔
عدالت نے سیکرٹری ہاؤسنگ کو وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے پوچھ کر بتائیں ریاست کی زمین کچھ طبقات میں تقسیم کرنے کا کیا پیمانہ اور پالیسی ہے؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ کیس لارجر بنچ کے سامنے 13 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور اٹارنی جنرل پیش ہو کر معاونت کریں۔