مہنگائی کنٹرول میں ہے،آئی ایم ایف کو بھی کہا ہے ہاتھ ہولا رکھیں: وزیرخزانہ

 وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اشیاء کی ڈومیسٹک قیمتوں کو حکومت نے کنٹرول کیا ہے، جبکہ موجودہ سیاسی حالات پر آئی ایم ایف کو بھی کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کے اثرات کو اگر سی پی آئی سے نکال دیں تو مقامی سطع پر مہنگائی کنٹرول میں ہے، کل امریکی صدر جوباییڈن نے بھی کہا کہ مہنگائی برداشت کرنا ہوگی، دودھ اور شہد کی نہریں تو نہیں بہہ رہی ہیں مگر بہتری ضرور ہوئی ہے،  مہنگائی میں بھی فروری میں کمی آئی ہے، اگر ٹماٹر کی قیمت کو نکال لیں تو مہنگائی 10.8 فیصد ہوتی، اشیاء کی ڈومیسٹک قیمتوں کو حکومت نے کنٹرول کیا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے سیاسی ہنگامے ہورہے ہیں، ملک کے سیاسی حالات اور عالمی حالات کی وجہ سے کئی معاملات دب گئے، اس حکومت نے پیٹرولیم ریلیف اور بجلی کی قیمت میں ریلیف دیا ہے، یہ پیکیج 28 فروری کو اعلان کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی حکومت ماہانہ 78 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی تھی، اب 104 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی جارہی ہے، دنیا میں جو ہورہا ہے اس کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہورہی ہیں، پیٹرولیم لیوی کو کم کیا اور سیلز ٹیکس کو صفر کردیا، یہ بوجھ حکومت عوام پر نہیں ڈال رہی، ہم اس پیکیج کے ذریعے مالیاتی خسارہ کو نہیں بڑھا رہے،

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں کمی سے حکومت پر 136 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، حکومت نے صنعتی شعبے کو ایمنسٹی دینے کا اعلان کیا، یہ حکومت کا بہت بڑا قدم اور صنعت نے اس پر لبیک کہا، اگر درآمدات میں کمی اسی طرح جاری رپی تو یہ مزید کم ہوگا، اس کو پوری طرح اجاگر نہیں کیا گیا، وزارت تجارت کو چاہیے تھا کہ اس بڑی خبر کو اجاگر کرتی۔