پاکستان کو 60 کی دہائی کی معیشت بنانا چاہتے ہیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان 60 کی دہائی میں ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت تھی،ملک کو دوبارہ اقتصادی طور پر مضبوط کررہے ہیں،ملکی معیشت حوالے ہماری اقدامات کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا،اپنے پاؤں پر کھڑا پاکستان تیز تر ترقی کرے گا۔

اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت منفی سے اٹھ کر 5.6 کی سطح پر پہنچی، اس وقت 5 فیصد کی رفتار سے معیشت بڑھ رہی ہے، اگر معیشت بہتر انداز میں بڑھتی رہے تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، مالیاتی شفافیت لانے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، ابھی بھی غریب افراد کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، عالمی بحران اور مہنگائی سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے، ہماری توجہ متاثرین اور کم آمدن طبقے کو پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے کورونا وباء کے دوران معیشت کو بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے، اور  متعدد اقدامات کرکے معیشت کو درست راہ پر ڈالا ہے، کورونا کے دوران تاریخی ریلیف پیکیج دیا گیا، عام آدمی کو بحران سے بچانے کیلئے مربوط حکمت عملی اختیار کی گئی، موثر پالیسیوں، حکمت عملی، عملدرآمد اور اقدامات سے بہتری ممکن ہوئی، معیشت کی بہتری کیلئے مالیاتی مینجمنٹ کیلئے سخت اقدامات کئے گئے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور ادائیگیوں کے حوالے سے مسائل تھے، کورونا کے باعث گروتھ منفی سطح تک گر گئی، لیکن مشکلات کے باوجودمستحقین اور متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج لے کر آئے، حکومت نے زراعت اور برآمدی شعبوں پر بھی خصوصی توجہ دی، ترسیلات زر اور برآمدات کا بھی معیشت کی بہتری میں اہم حصہ ہے، پاکستان کے اقدامات کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔

شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ فصلوں کی اچھی پیداوار سے زراعت کے شعبے میں بھی نمایاں بہتری آرہی ہے، پاکستان کی معیشت اس وقت مستحکم ہوکر آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان کو 60 کی دہائی کی معیشت بنانا چاہتے ہیں، پاکستان 60 کی دہائی میں ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت تھی، پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط کررہے ہیں،اپنے پاؤں پر کھڑا پاکستان تیز تر ترقی کرے گا، ہمارا مقصد پاکستان کا بیرونی مالیاتی اداروں پر انحصار ختم کرنا ہے۔