ٹیکس چھوٹ جلد واپس لے لی جائیگی، چیئرمین ایف بی آر 

لاہور:  چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہا ہے کہ جلد ہی مزید ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے گی جبکہ اگلے ایک سے دو سالوں میں سیلز ٹیکس ریٹ ریشنلائز کیا جائے گا،۔

ٹیکس ادائیگی کے ذریعے ہمیں قومی فریضہ ادا کرنا چاہیے تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور جی ڈی پی کے مساوی اخراجات کے درمیان فرق کو دور کیا جاسکے وگرنہ اس کا بوجھ آئندہ نسلوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔

 وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور سپلیمنٹری فنانس بل، بینک اکاؤنٹس اٹیچمنٹ، ود ہولڈنگ ٹیکس، ٹیکس حکام کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ضروری خام مال پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز سمیت دیگر مسائل پر تفصیل اظہار خیال کیا۔

 سینئر نائب صدر میاں رحمان اس موقع پر عزیز چن اور نائب صدر حارث عتیق نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

 چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس ادائیگی کے ذریعے ہمیں قومی فریضہ ادا کرنا چاہیے تاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور جی ڈی پی کے مساوی اخراجات کے درمیان فرق کو دور کیا جاسکے وگرنہ اس کا بوجھ آئندہ نسلوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔

اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 12 فیصد کے قریب جبکہ اخراجات جی ڈی پی کے 20 فیصد کے مساوی ہیں،8 فیصد کے فرق کو قرضوں کے ذریعے پورا کرنا پڑتا ہے جس کا بوجھ آئندہ نسلوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے، جن ٹیکس دہندگان کا سسٹم درست ہے انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

 انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی عائد ہے، پاکستان میں بھی یہ ڈیوٹی نافذ کی گئی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہمار ریفنڈز سسٹم دنیا کے بہترین سسٹمز میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ خریدار کے شناختی کارڈ کی شرط درست ہے کیونکہ جعلی شناختی کارڈز کے تحت اربوں روپے کی ٹرانزکیشنز ہورہی ہیں۔ 

بینک اکاؤنٹ تک رسائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ وصولی کا مہذب طریقہ ہے بجائے اس کے کہ پراپرٹی کو سیل کیا جائے۔

 لاہور چیمبر کے صدر میاں نعمان کبیر سے اتفاق کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔  انہوں نے کہا کہ منیمم ٹیکس کے ذریعے 100 ارب اکٹھے کیے جا رہے ہیں لیکن اگلے 3 سے 4 سال میں اسے ختم کر دیا جائے گا۔