8ماہ  کے دوران غیر ملکی قرضوں میں 12ارب ڈالرز سے زائد کا اضافہ

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کے حجم میں 12 ارب 17 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

وفاقی وزارت برائے اقتصادی امور کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران(جولائی 2021 تا فروری 2022)کے دوران بین الاقوامی ذرائع سے 12 ارب 17 کروڑ ڈالرز سے زائد کے قرضے لیے۔

قرض لینے کی وجہ پرانے قرض کی ادائیگی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے زرمبالہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنا تھا۔

رواں مالی سال مختلف غیر ملکی اداروں اور ملکوں کی جانب سے ملنے والے 12 ارن 17 کروڑ ڈالر میں سے 11 ارب 99 کروڑ ڈالر قرض جب کہ 18 کروڑ 74 لاکھ ڈالر سے زائد کی قرم امداد کے طور پر لی گئی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال اپنے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے 14 ارب ڈالرز سے زائد کا قرض اور امداد حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا۔

رواں مالی سال ابتدائی 8 ماہ کے دوران ہی پاکستان نے لگائے گئے انزادے کا 84 فیصد قرض وصول کرلیا ہے۔

غیر ملکی ذرائع سے حاصل کئے گئے 12 ارب 17 کروڑ ڈالرز میں سے 3 ارب ڈالر سعودی عرب سے حاصل ہوئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف فروری میں پاکستان نے متعدد مالیاتی ذرائع سے 15 کروڑ 44 لاکھ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا ہے۔

وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق رواں سال فروری تک 2 ارب 62 کروڑ ڈالر کا قرض غیر ملکی بینکوں سے حاصل کیا گیا ہے۔

 ایک ارب 14 کروڑ دالر دبئی بینک، 59 کروڑ 12 لاکھ ڈالر ایمریٹس این بی ڈی بینک، 48 کروڑ 72 لاکھ ڈالر اسٹینڈرڈ چارٹر بینک لندن اور 34 کروڑ ڈالر سے زائد یو بی ایل، اے بی ایل اور سوئس اے جی کے باہمی کنسورشیم سے لئے ہیں۔

اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز، والڈ بینک نے ایک ارب 3 کروڑ ڈالرز، ایشین انفراسٹرچکر انوسٹمنٹ بینک نے 3 کروڑ 87 لاکھ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب 18 کروڑ اور چین نے 10 کروڑ ڈالرز سے زائدد رقم قرض میں دی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 86 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز سے زائد کی کمی ہوئی ہے اور تقریبا ایک سال میں پہلی بار مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک آف پاکستان) کے زرمبادلی کے ذخائر ذخائر 15 ارب ڈالر سے کم ہوئے ہیں۔