ملکی تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر سے متجاوز

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ دوران ملک کا تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کرگیا ہے،ماہرین نے عالمی مارکیٹ مٰں خام تیل اور اشیائے خور ونوش کی قیمتوں کے پیش نظرملکی تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر سے بھی بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران پاکستان کی برآمدات 23 ارب 29 کروڑ ڈالر سے زائد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں پاکستانی کا برآمداتی حجم 18 ارب 68 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ تھا۔

مارچ 2022 میں پاکستان نے مجموعی طور پر 2 ارب 74 کروڑ ڈالرز کے مساوی رقم کی اشیا برآمد کیں جب کہ فروری میں برآمدات کی مالیت 2 ارب 82 کروڑ ڈالر تھی۔

درآمدات پر نظر ڈالی جائے تو رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 58 ارب 69 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئی جب کہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں 39 ارب 48 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئی تھیں۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی درآمدات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 48 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

درآمدات میں اس قدر اضافے کے باعث ملک کے تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تجارتی خسارے کا تخمینہ 28 ارب ڈالر لگایا تھا۔ رواں مالی سال کو ابھی 9 ماہ ہی ہوئے ہیں اور تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ مٰں خام تیل اور اشیائے خور ونوش کی قیمتوں کے پیش نظر امکان ہے رواں مالی سال پاکستان کا تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتا ہے۔