اسلام آباد: قائمہ کمیٹی خزانہ نے بجٹ 2022-23 کی سفارشات میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز سے سیلزٹیکس کی مد میں 15 جنوری سے وصول کردہ 40 ارب روپے واپس کرنے اور گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کردی۔
ایوان بالا (سینیٹ) میں منعقدہ اجلاس میں مالی سال 2022 اور 2023 کے بجٹ سے متعلق 244 سفارشات پیش کی گئیں، جن میں ترقیاتی بجٹ سے متعلق 217 سفارشات شامل تھیں، سینیٹ میں پیش کردہ ان سفارشات کو قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔
کمیٹی کی جانب سے فارماسیوٹیکل کے خام مال کی خریداری پر 17 سیلزٹیکس ختم کرنے اور فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز سے پندرہ جنوری سے وصول کردہ سیلزٹیکس کی مد میں چالیس ارب روپے واپس کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
اجلاس میں پیش کردہ رپورٹ میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بیکری اشیاء پر ٹیکس کی شرخ 17 فیصد سے کم کرکے ساڑھے سات فیصد اور مضر صحت ہونے کے باعث جوسز، انرجی ڈرنک اور آئس ٹی میں چینی کی مقدار کم کرنے کی سفارش کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر مینوفیکچررز کو بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کےلیے پابند کیا جائے اور ائیر کرافٹ اور ان کے پارٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے گریڈ 17 سے 22 کے مقابلے میں گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد سے زائد اضافے کی سفارش بھی کی۔