اسلام آباد: کمپٹیشن کمیشن نے بجلی کے شعبے میں سرکاری مناپلی پر رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاور سیکٹر پر حکومتی کمپنیوں کی اجارہ داری شعبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
کمپٹیشن کمیشن نے حکومت کو بجلی کی مارکیٹ کھولنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد از جلد دو طرفہ معاہدے کی مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل نافذ کرے، بجلی بنانے اور فروخت کرنے والی کمپنیاں بجلی کی خریداری و ترسیل کے لئے براہ راست معاہدے کریں، ایک یا زائد میگا واٹ کے خریدار براہ راست بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں سے بجلی کی خریداری کا معاہدہ کر سکیں۔
کمپٹیشن کمیشن نے سینٹرل پاور پرچیز کمپنی کا کردار ختم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے 2020 میں CTBCM ماڈل کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا۔
کمیشن نے سفارش کی کہ پروڈوکشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کو الگ الگ کر دیا جائے، بجلی کی ترسیل کے فرسودہ ڈھانچے کو ہنگامی بنیادوں پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیشن نے کہا کہ سرکاری ملکیت میں چلنے والی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں 9 سے 35 فیصد تک لائن لاسز کر رہی ہیں جس کا واحد حل ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری ہے، فعال کارکردگی والی ڈسٹری بیوٹر کمپنیاں، کم کارکردگی والی ڈسکوز کا نقصان بھرتی ہیں، لائن لاسسز کو کم کرنے کے لئے ڈسکوز کی نجکاری کی جائے۔
کمیشن نے تجویز دی کہ کیپسٹی پیمنٹ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے فرسودہ پاور پلانٹس کو فوری بند کر دیا جائے، ٹرانسمیشن لائن پالیسی 2015 پر عمل کیا جائے، ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر میں نجی شعبے کو شامل کیا جائے۔