قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی منظوری دیدی ، اپوزیشن کی تمام تجاویز مسترد

قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ برائے سال 2022-23 کی منظوری دے دی گئی ہے، ایوان نے اپوزیشن کی تمام تجاویز کثرت رائے سے مسترد کردیں۔

ق قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ برائے سال 2022-23 کی منظوری دے دی گئی ہے، ایوان نے اپوزیشن کی تمام تجاویز کثرت رائے سے مسترد کردیں، وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے فنانس بل2022- 23ایوان میں پیش کیا، جس کی ایوان نے منظوری دی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فنانس بل وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ایوان میں پیش کیا اور اراکین نے اس بل کی شق وار منظوری دی۔

جس کے تحت 15 سے 30 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک سے 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے، 30 کروڑ سے زائد سالانہ آمدن والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی جب کہ ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز کے علاوہ بینکنگ سیکٹر پر بھی 10فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کرنے اور تنخواہ دار طبقے کے لیے نئی ٹیکس شرح کی بھی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ بجٹ میں تبدیلی آئی ایم ایف کی وجہ سے کی گئی ہیں لیکن یہ وہ تبدیلیاں ہیں جو گزشتہ حکومت نے مان لی تھیں، 80 فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں، ہمارا مقصد امیروں پر ٹیکس لگانا اور غریبوں کو ریلیف دینا ہے۔