پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حج کے انتظامات کا معاہدہ طے

اسلام آباد/جدہ:سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ نے وزیر مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی مفتی عبدالشکور کی قیادت میں پاکستانی وفد کا خیرمقدم کیا اور حج 1444ھ کے انتظامات کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

 اتوار کو اے پی پی کو ایک عہدیدار نے بتایا کہ حج ایکسپو2023 کے موقع پر سعودی وزیر حج و عمرہ نے   پاکستان سمیت 25  سے زائد ممالک کے وفود کے ساتھ اپنی  ملاقاتوں میں تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے۔

یہ معاہدے سلطنت سعودی عرب کی جانب سے حج، عمرہ اور زیارت کے دوران عازمین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے پیش کردہ ترقیاتی اقدامات کے تحت کئے گئے ہیں۔ 

پاکستان کے ساتھ معاہدے میں حج کوٹہ مختص، ہوائی اڈے اور آمد و روانگی کے ذرائع کے ساتھ ساتھ وہ تنظیمی رہنما خطوط، ان کی حفاظت اور سکون کے ضامن معاہدے شامل ہیں جو سعودی عرب  سے حجاج کی واپسی کے سفر کے آغاز سے متعلق ہیں۔

 حج ایکسپو2023  حج اور عمرہ سے متعلق سب سے بڑا اجتماع ہے، کیونکہ اس میں 57  سے زائد ممالک سے60,000  مندوبین کے علاوہ مملکت کے اندر اور باہر سے سرکاری اور نجی شعبوں کے 81  مقررین اور200  حج اور عمرہ کمپنیوں کے عمائدین نے شرکت کی۔ 

 یہ بڑا اجتماع تصورات، نظریات، ایجادات اور تجربات کے تبادلے کا ایک موقع تھا اور اس نے تمام ممالک کو اپنے معاہدوں پر دستخط کرنے اور حج و عمرہ کے سیزن سے قبل اپنے شہریوں کے معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔

 واضح رہے کہ کانفرنس میں نو کلیدی سیشنز کے علاوہ، حجاج کرام کے تجربے کو بڑھانے، ڈیجیٹل خدمات کے استعمال اور ایک مربوط اور پائیدار نظام کی تعمیر سے متعلق متعدد موضوعات پر چار دنوں میں چالیس ورکشاپس کا احاطہ کیا گیا۔

 اس سرگرمی کا بنیادی مقصد خدمات کے دائرہ کار کو بڑھانا اور سعودی ویژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنا تھا۔یہ تمام کوششیں سعودی عرب فریم ورک کے اندر آتی ہیں تاکہ حج پروگرام اور دنیا بھر کے تمام سرکاری، نجی شعبوں، تاجروں اور شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے خدا کے مہمانوں کو بہترین خدمات فراہم کی جائیں۔ 

یہ لاجسٹک، سیکورٹی اور ٹیکنالوجی کے علاوہ تمام ثقافتی اور علمی سطحوں پر ان کے تجربے کو بھی بہتر بناتا ہے۔اس سے قبل  وزارت حج و عمرہ   سعودی عرب کی جانب سے اعلان کیا  گیا تھا کہ اس سال 1444 ہجری کے حجاج کرام کی تعداد عمر کی کسی پابندی کے بغیر کورونا وبائی مرض سے پہلے  کی طرح ہوجائیگی۔