ریلوےکو عوامی استعمال کے لیے زمین لیز پر دینے کی اجازت

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوےکو عوامی استعمال کے لیے زمین لیز پر دینے کی اجازت دے دی۔

سپریم کورٹ میں پاکستان ریلوے کی زمینوں کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

 سپریم کورٹ نے پاکستان ریلوے کو عوامی استعمال کے لیے زمین لیز  پر دینے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا کہ پاکستان ریلوے کی لیز ہونےکے بعد زمینوں کی حیثیت تبدیل نہیں کی جائے، ریلوے کی زمین پر اگر پارک ہے تو اس پر تعمیرات نہ کی جائیں، پاکستان ریلوے اپنی زمینوں سے متعلق قانون سازی پارلیمنٹ یا کابینہ سےکرائے۔

پاکستان ریلوے نے اپنا بزنس پلان بھی عدالت میں جمع کرا دیا، ایڈشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیز کی پابندی کے حکم کے بعد ریلوے کی 2.5 ارب روپےکی آمدن رک گئی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریلوے زمین فروخت کرکے نقصان پورا کرنا مسئلےکا حل نہیں ہے، ریلوے عوامی زمین پرکاروبار کرنے لگا تو وہ سنبھلےگا نہیں، سپریم کورٹ معاملات میں صرف تب مداخلت کرتی ہے جب عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جائے۔

 سیکرٹری ریلوےکا کہنا تھا کہ پنشن کے اخراجات سے پاکستان ریلوے کی جان چھڑوا دیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا اب ریلوے ہر چیز کے لیے عدالت آئےگا؟ پاکستان ریلوے اپنے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے رجوع کرے۔