کراچی: آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کے طے پانے کے پیش نظر جمعے کو انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر تنزلی کا شکار رہا جبکہ روپے کی قدر بڑھ گئی۔
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز سے ہی ڈالر کو ریورس گیئر لگا اور قیمت مسلسل کم ہوتی رہی۔ انٹربینک میں ایک موقع پر ڈھائی روپے سے زائد کی کمی ہوئی تاہم بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کے پیش نظر روپے کی قدر تھوڑی کم ہوئی۔
کاروبار کی اختتام پر انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 1 روپے 52 پیسے کم ہوکر 278 روپے 77 پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 1.50 روپے کمی کے ساتھ 283 کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشکلات کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام میں بہرصورت شمولیت کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے لیکن آئی ایم ایف کی مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے باوجود مزید نت نئی شرائط سے معاہدے میں مزید تاخیر کے خدشات پیدا ہورہے ہیں جو مارکیٹوں میں گھبراہٹ کا ماحول پیدا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے ایک نئی شرط عائد کرتے ہوئے حکومت کا براہ راست بینکوں سے قرض حاصل کرنے کے بجائے مارکیٹ ٹریژری بلز یا پی آئی بیز کی نیلامی کے ذریعے فنانسنگ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی وجہ سے اب حکومت کو ایک طویل پراسیس سے گزر کر بینکوں سے باقاعدہ نیلامی کے ذریعے قرضے حاصل کرنے پڑ رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی نت نئی شرائط حکومت کی پریشانیاں بڑھا رہی ہیں کیونکہ آئی ایم ایف حکام مطلوبہ شرائط پوری ہوتے ہی ایک اور نئی شرط عائد کرنے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے جس سے تاثر عام ہورہا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ مزید موخر ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ماسوائے چین کے کسی اور دوست ملک سے فنانسنگ کی سہولت تاحال نہ مل سکی ہے جس سے زرمبالہ کی مارکیٹوں میں غیر یقینی پائی جارہی ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہورہا ہے۔