پی ٹی آئی دور میں کورونا کی 3 ارب ڈالر امداد کاروباری افراد کو دینے کا انکشاف

 اسلام آباد: پی ٹی آئی دورحکومت میں کورونا وبا کے دوران مالیاتی اداروں سے ملنے والی 3 ارب ڈالر کی امداد 620 کاروباری افراد میں بانٹنے کا انکشاف ہوا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف آئی اے اور نیب کوتحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔ 

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کورونا وبا کے دوران مالیاتی اداروں سے ملنے والی ‏امداد کاروباری افراد میں بانٹنے کا انکشاف ہوا ہے، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ٹی ای آرایف اسکیم کے تحت ‏‏620 صنعت کاروں کو10 برسوں کےلیے بلاسود 3 ارب ڈالر دیے۔

رکن پی اے سی برجیس طاہرنے کہا کمیٹی کوبتایا جائے کہ اس رقم سے ‏کہاں سرمایہ کاری کی گئی جس پر رکن پی اے سی محسن عزیزنے کہا کہ اسکیم سے 32 لاکھ لوگوں کو روزگار ملا اور 4 ارب ڈالر کی برآمدات ‏بڑھیں، اس طرح کی سہولیات ماضی میں بھی دی گئیں۔

دوران اجلاس پی اے سی نے آڈیٹرجنرل کو3 ارب ڈالرکا پرفارمنس آڈٹ کرنے جبکہ ایف آئی اے اورنیب کوتحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔  چیئرمین نورعالم خان نے کہا کہ آرمی چیف اور سیکریٹری دفاع کو بھی لکھیں کہ آئی ایس آئی اس معاملے کی تحقیقات کرے۔

چیئرمین ‏پی اے سی کا کہنا تھا کہ  وزارت خزانہ کو19 اپریل کو ہدایت کی تھی کہ بغیرسود3 ارب ڈالر کے قرضے لینے والوں کے نام بتائے ‏جائیں تاہم تاحال یہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ  گورنراسٹیٹ بینک اورسیکریٹری خزانہ چوبیس گھنٹے میں فہرست پیش کریں، پی اے سی نے ‏سیکریٹری خزانہ کوکل اجلاس میں طلب بھی کرلیا ہے۔

اجلاس کےدوران سینیٹرمحسن عزیزاوررکن اسمبلی برجیس طاہرکے ‏درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

دوران اجلاس سیکریٹری پاورڈویژن نے انکشاف کیا کہ پاورسیکٹرکا گردشی قرضہ جون تک 23 سو70 ارب تک پہنچ گیا ہے۔

چیئرمین پی ‏اے سی  نے سیکریٹری پاور ڈویژن سے کہا کہ ہم توبجلی چوری کوحرام قراردیتے ہیں مگرآپ کا عملہ چوری کروانے میں ملوث ہے،  پاورڈویژن ‏کےاداروں میں دوسال سے کئی انکوائریاں ہورہی ہیں، اب تک کوئی رزلٹ آیا نہ کسی کوقصوروارقراردیا گیا۔

نورعالم خان نے ‏غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ میں عید پربھی بجلی بحال کرواتا رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی کے افسران ‏کی تنخواہیں بڑھنے کے ساتھ  بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی بڑھ گئی ہے۔