انسان کی پہچان اس کے اپنے وطن سے ہوتی ہے ہم ایک آزاد وطن کے باسی ہیں۔ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہم ا ٓزاد فضاﺅں میں سانس لیتے ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیرنے بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہمیشہ یاد رکھیں، پاکستان ہماری پہچان ہے، اور وجود کی دلیل ہے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں!سوچیں اگر خدانخواستہ ہم غلام ہوتے تو کسی کے سامنے سر اٹھانا تو دور کی بات سانس لینا بھی دشوار ہوتا ہمارے لیے۔ تاہم یہ جو ہمیں آج آزاد ملک ملا ہے تو یہ آزادی آسانی سے نہیں ملی بلکہ اس کیلئے لاکھوں آزادی کے متوالوں نے قربانیاں دی ہیں۔ لاکھوں مرد و زن نے آزادی حاصل کرنے کیلئے شہادت کو گلے سے لگایا تو یہ آزادی کا قافلہ منزل تک پہنچا اوراس قافلے میں شریک آزادی کے متوالے اس مشکل مرحلے میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔۔ ماﺅں کے لخت جگر ان کی آنکھوں کے سامنے شہید کیے گئے۔ کئی بچے اپنے والدین کی شفقت سے پوری زندگی کےلئے محروم ہوئے۔کئی دہائیوں کے کھٹن سفر کے بعد وطن عزیز نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم اب بھی مشکلات
اور چیلنجز کم نہیں ہیں۔ اس حوالے سے نئی نسل کی رہنمائی بہت ضروری ہے کہ جس مشکل سے یہ آزادی ملی ہے اس کا دفاع اس سے بھی زیادہ بڑی ذمہ داری ہے ‘3 اگست 2023 کو دو اہم واقعات رونما ہوئے۔ ایک بٹگرام سے خبر موصول ہوتی ہے کہ علاقہ پاشتو میں چیئرلفٹ پھنس گئی ہے۔ یہ واقعہ صبح 8 بج کر 30 منٹ پہ پیش آیا، چیئرلفٹ پہاڑوں کے بیچ برساتی نالہ جہانگیری خوڑ پرنصب ہے، زمین سے چھ سو فٹ اوپر دو تاروں سے ٹوٹ کر ایک تار پر لٹکی ہوئی اس چیئر لفٹ میں آٹھ لوگ سوار تھے۔ جس میں سات بچے اور ایک ٹیچر شامل تھی۔ اس چیئر لفٹ میں ایک بچہ دل کا بھی مریض تھا۔ بچوں کی عمریں تقریبا ًدس سے پندرہ سال کے درمیان تھیں۔ہوا بھی کافی تیز چل رہی تھی۔ اور ریسکیو آپریشن بھی انتہائی مشکل تھا۔ لیکن پاک آرمی کے سلنگ آپریشن کے ماہر کمانڈوز قدرتی اور ہیلی کاپٹر کی ہوا کے باوجود ڈولتی ڈولی تک پہنچنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے۔ پہلے مرحلے میں گھنٹوں سے ہوا میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا بچوں تک خوراک، پانی اور ادویات پہنچائی گئیں‘ ساتھ میں سہمے ہوئے بچوں کو یہ احساس اور یقین دلایا کہ وہ محفوظ ہیں انہیں بحفاظت ریسکیو کر دیا جائے گا۔ اس میں پاکستان ایویشن کے 4 ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا اور اس کی نگرانی خود جی او سی ایس ایس جی کمانڈو میجر جنرل عادل رحمانی نے کی۔آپریشن کے دوسرے فیز میں تار اور ڈولی کے کنکشن کا بھرپور جائزہ لیا گیا۔ سلنگ آپریش کے ذریعے ایک بچے کو بمشکل نکالا گیا۔ لیکن تیز ہوا اور اندھیرے کی وجہ سے جب ان کمانڈوز اور پائلٹس کو یہ یقین ہو گیا کہ سلنگ آپریشن سے مزید ریسکیو کرنا ممکن نہیں ہے تو پھر انہوں نے زمینی آپریشن کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔ شام ہوتے ہی ہوا کا زور بھی ٹوٹ گیا تو اسی کیبل کے ساتھ
لٹک کر کیبل ایکسپرٹ پاک فوج کی مدد سے ڈولی تک پہنچے، مزید خوراک اور پانی پہنچایا گیا۔ پھر آہستہ آہستہ ایک ایک کرکے انتہائی احتیاط اور مہارت کے ساتھ سارے متاثرین کو ریسکیو کیا گیا۔ یہ ایک انتہائی مشکل اور کھٹن آپریشن تھا۔ اس آپریشن میں سول انتظامیہ اور مقامی رضا کاروں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم، پاک فضائیہ، لوکل انتظامیہ، اور کیبل ایکسپرٹس کی مدد سے پاکستانی تاریخ کے اس منفرد آپریشن کو سرانجام دیکر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔تاریخ گواہ ہے کہ وطن عزیز پر جب بھی کوئی آزمائش آئی تو پاک فوج کے جوانوں نے ہمیشہ اپنے لہو کا نظرانہ پیش کیا ہے۔ جب یہ آپریشن جاری تھا تب ہی وزیرستان میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے حکم پر دہشت گردوں کے خلاف ایک اور آپریشن جاری تھا جس میں کئی دہشتگردوں کو ٹھکانے لگاگیا ، اس آپریشن میں6 جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔آج پروپیگنڈے اور سوشل میڈیا کے اس دور میںہمارے نوجوانوں کو ہر قسم کے پروپیگنڈے سے ہوشیاررہنا چاہیے۔