بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں حالیہ دہشت گردی کا واقعہ پاک بھارت تعلقات ایک بار پھر انتہائی کشیدگی کی طرف لے گیا ہے۔ بھارت نے اس حملے کے ردِعمل میں انڈس واٹر ٹریٹی معطل کی، پاکستانی سفارت کاروں کی تعداد کم کر کے فوجی اتاشیوں کو نکال دیا، پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا، واہگہ بارڈر بند کیا، اور پاکستانی ویزوں پر پابندی عائد کی۔ جواباً پاکستان نے بھارتی سفارتی عملے کی تعداد کم کی، بھارتی فوجی اتاشیوں کو نکالا، بھارتی شہریوں (سکھ یاتریوں کے علاوہ) کو ملک چھوڑنے کا کہا، بھارتی پروازوں کے لئے فضائی حدود بند کیں، اور دوطرفہ تجارت معطل کر دی۔ یہ اقدامات دونوں ممالک کے درمیان سرد جنگ کے نئے دور کی نشاندہی کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے مزید کیا کر سکتا ہے؟ اور کیا یہ حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تو نہیں ہے، جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنا اور کشمیر میں بھارت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا ہے؟دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ حملہ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے فوراً بعد ہوا‘کیا یہ محض اتفاق ہے؟ یا اس کے پیچھے کچھ گہری سازش ہے؟ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے ماضی میں فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو بدنام کیا اور دہشتگردی کے الزامات عائد کئے، جیسے 2008ء کے ممبئی حملے اور 2019ء کا پلوامہ واقعہ۔ پہلگام حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور حکومت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ یہ وہی پرانا ڈرامہ ہے، جو بھارت کی سکیورٹی ناکامیوں اور کشمیر میں جاری ظلم کو چھپانے کے لئے رچایا جاتا ہے۔ انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی کوئی معمولی فیصلہ نہیں؛ یہ پاکستان کی زراعت اور معیشت کے لئے براہِ راست خطرہ ہے، جو دریائے سندھ کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔ بھارت کا یہ اقدام عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔سیاسی حلقوں میں اس فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے وسیع اتفاقِ رائے ہے۔ لیکن اس بات کی ضرورت ہے کہ فوری ایک نکاتی ایجنڈے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، جس میں تمام سیاسی جماعتیں یہ واضح پیغام دیں کہ جب بات پاکستان کی سلامتی کی ہو، تو سب ایک صفحے پر ہیں‘ہمیشہ پاکستان فرسٹ! یہ اجلاس نہ صرف بھارت کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں مد دے گا بلکہ عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دے گا کہ پاکستان اپنے دفاع اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔پاکستان کو فوری طور پر عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) اور عالمی بینک میں بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف اپیل دائر کرنی چاہیے۔ عالمی بینک، جو انڈس واٹر ٹریٹی کا ضامن ہے، سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تا کہ وہ یہ یکطرفہ فیصلہ فوری طر پر واپس لے۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل میں کشمیر کے تنازعے اور بھارت کی واٹر وار کو عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیا دینے کے لئے بھر پور کوشش کی جائے۔ پاکستان کو اپنے اتحادیوں چین، ترکی اور مسلم امہ کے ساتھ مل کر سفارتی محاذ گرم کرنا چاہیے اسی سلسلے میں او آئی سی کے پلیٹ فارم پر بھی اسے ایجنڈے کے طور پر اٹھایا جائے۔اندرونی طور پر، پاکستان کو واٹر اسٹوریج کے نئے منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنا چاہیے اور گوادر پورٹ کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔ سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا پر پاکستان کو اپنا بیانیہ مضبوط کرنا چاہیے، بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کرتے ہوئے حقائق پیش کئے جائیں۔پس تحریر پاکستان کو کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے لئے آواز بلند رکھنی چاہیے۔ واٹر وار ہو یا فالس فلیگ، پاکستان اپنی خودمختاری اور کشمیریوں کے حقوق کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔ یہ ہمارا عزم ہے اور یہ ہماری تاریخ کا تقاضا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
گورننس کے خلا: کیا کیا جائے؟
مہمان کالم
مہمان کالم
مثبت اصلاحات بہترین نتائج کی حامل
مہمان کالم
مہمان کالم
فالس فلیگ سے واٹر وار تک
مہمان کالم
مہمان کالم
مرے ہوئے کو مارنا ؟
مہمان کالم
مہمان کالم
عالمی معاشی ہلچل اور پاکستان: سنہری موقع
مہمان کالم
مہمان کالم
پشاور مسائل‘ موازنہ اور حل
مہمان کالم
مہمان کالم