سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں اضافے پر پیدا ہونے والی بے چینی کو قومی بحران قرار دیتے ہوئے پاور سیکٹر ریگولیٹر کو 400 یونٹ تک کے بجلی کے بلوں سے ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔
چیئرمین رانا مقبول احمد کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا کہ مختلف علاقوں سے زائد بلنگ سے متعلق خودکشی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، سیف اللہ سرور خان نیازی، خالدہ عتیب، مشتاق احمد خان، انجینئر رخسانہ زبیری، دانیش کمار، گردیپ سنگھ، نصیب اللہ بازئی، محمد اکرم، سعدیہ عباسی اور سید وقار مہدی نے شرکت کی۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ لوگ سول بغاوت کی طرف جارہے ہیں اور حکومت کو عوام کی بے چینی سمجھ میں نہیں آرہی کیونکہ نگران وزیراعظم کے بیانات عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔
مسلم لیگ (نواز) سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین احمد نے بتایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ایک تجویز ارسال کی گئی ہے جس میں غریب طبقے کے لیے بجلی کے بلوں پر عائد تمام ٹیکسز واپس لیے جائیں گے
کمیٹی نے قیمتوں کے طریقہ کار پر چیئرمین نیپرا وسیم مختار سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔
