مایوس کن معاشی صورتحال، ڈالر کی اونچی اڑان اور گندم، کپاس کے مسلسل بحران کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مختلف شعبوں میں آنے والی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کے پیش نظر ملک کے روشن مستقبل کا عندیہ دیا ہے۔
ہفتہ (2 ستمبر) کے روز کراچی میں تقریباً 50 تاجروں کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات میں آرمی چیف نے بتایا کہ انہوں نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو آگاہ کردیا تھا کہ وہ پاکستان میں محض ایک، 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے وہاں نہیں آئے۔
بعد ازاں شہزادہ محمد بن سلمان نے آرمی چیف کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی جس کا مقصد زمین کی فراہمی اور برآمدات کو یقینی بنا کر زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے سعودی شہزادے سے کہا ہے کہ وہ ملکی زرمبادلہ کے مسائل پر قابو پانے کے لیے 10 ارب ڈالر مختص کریں جو روپے میں واپس کیے جائیں گے۔
متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے متحدہ عرب امارات کے حکمران سے بھی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کی جس پر متحدہ عرب امارات کے حکمران نے مبینہ طور پر رضامندی ظاہر کی، متحدہ عرب امارات کے حکمران نے فوج کا تعاون ساتھ ہونے کی صورت میں مزید 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے تاجروں کو ملکی معیشت بہتر بنانے کے لیے اپنے اگلے دورے میں قطر اور کویت سے 25 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت سے مجموعی طور پر 75 ارب سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کریں گے۔
اجلاس میں شریک ایک تاجر نے بتایا کہ آرمی چیف نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ مختلف فصلوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے پنجاب، سندھ اور دیگر صوبوں کے مختلف علاقوں میں زمینوں کی لیولنگ کی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر نے کسی بھی نئے پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف نہ جانے کا اشارہ بھی دیا کیونکہ آئی ایم ایف آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ بھی اس پروگرام کا حصہ ہے۔
اجلاس میں گیس، بجلی، برآمدات اور کرپشن کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی کے کردار پر بھی بات چیت ہوئی، ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ پر انہوں نے کور کمانڈر سے کہا کہ ایرانی پیٹرول کراچی نہیں پہنچنا چاہیے۔
اجلاس کے دوران سندھ میں کرپشن، ٹیکس چوری کا کلچر، ایس او ایز کی نجکاری، غیر قانونی افغانیوں کی وطن واپسی اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔
ایک کاروباری شخصیت نے اس اجلاس کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیا جس کے مثبت نتائج ایسے وقت میں سامنے آئیں گے جب ملک چینی اور گندم کے گہرے بحران کا سامنا کر رہا ہے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر مسلم ممالک سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے پُرعزم اور پُرامید نظر آتے ہیں اور اس سے معاشی امکانات پر یقیناً فرق پڑے گا۔
اجلاس میں بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر طارق یوسف، ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ اور کراچی کے چند ممتاز تاجروں نے شرکت کی۔