مسلم لیگ (نواز) اور پیپلزپارٹی کے درمیان چھڑنے والی لفظی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے پر خوب لفظی گولہ باری کی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک سابق اتحادی اداروں کے پیچھے چھپے ہیں، اگر کوئی ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا تو ہمارا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ وہ سیاسی جماعت اپنے نعرے سے بھاگی ہے جبکہ ہم اپنے نظریے پر قائم ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ جو اُن کے لیے گڑھ تھا اب دراصل گڑھا بن گیا ہے۔
دوسری جانب نواز لیگ کے رہنما جاوید عباسی نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ صفر رہی ہے، پیپلزپارٹی کے پاس بھٹو کے علاوہ پیش کرنے کیلیے کچھ بھی نہیں ہے، انہوں نے موٹرویز نہیں بنائے۔
جاوید عباسی نے کہا کہ بھٹو مرچکا ہے وہ زندہ نہیں ہے۔ کبھی نہیں کہا کہ پیپلزپارٹی سے ملکر الیکشن لڑیں گے۔
شازیہ مری نے کہا کہ ’بھٹو زندہ ہے کہ نعرہ دراصل ایک عوامی فلسفہ ہے، مسلم لیگ ن کے لوگ معاہدے کر کے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں‘۔
پی پی رہنما نے حنیف عباسی کو مناظرے کا چیلنج بھی دے رکھا ہے
بعد ازاں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضی نے نواز لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ ضیاء کی سیاسی اولاد آج بھی بھٹو کی نفرت میں مبتلا ہے ، جن کا قائد ضیاء کی قبر پر حاضریاں بھرتا ہو وہ بھٹو کے خلاف زہر ہی اگلیں گے، آمروں کے سامنے جھکنا اور سیاستدانوں کو آنکھیں دکھانا ن لیگ کا ڈی این اے ہے، بھٹو شہید زندہ تھا زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔