حکومتی ملکیت میں زیادہ نقصان کرنے والے 10 اداروں کا مجموعی خسارہ 418.3 ارب روپے ہو گیا جبکہ منافع میں رہنے والے سرفہرست اداروں کا مجموعی منافع 289.8 ارب روپے ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ اعداد و شمار بھی 2020 تک کے ہیں، تازہ ترین اعداد و شمار کسی محکمے کے پاس موجود نہیں۔
سرکاری اداروں کے 500 ارب کے نقصانات، حکومت کا پالیسی پر نظرثانی کا فیصلہ
خسارے میں رہنے والے حکومتی اداروں کے سرفہرست 10 اداروں میں کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی پہلے نمبر پر ہے جس کا خسارہ سال 2020 میں 108 ارب 50 کروڑ روپے تھا۔
دوسرے نمبر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا خسارہ 94 ارب 30 کروڑ روپے جبکہ پاکستان ریلویز 50 ارب روپے سے زائد خسارے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
2020 تک سیسکو کے نقصانات 40 ارب 80 کروڑ روپے، قومی ائیر لائنز پی آئی اے 36 ارب ، سوئی سدرن گیس کمپنی 21.4 ارب، اسٹیل ملز کا خسارہ 20.6 ارب روپے رہا۔
ذرائع کے مطابق حیسکو 17.7 ارب روپے، پی ایس او 14.8 ارب جبکہ پیسکو کے نقصانات 14.6 ارب روپے رہے۔
ٹاپ ٹین منافع بخش اداروں میں او جی ڈی سی ایل سال 2020 میں 100 ارب روپے منافع کے ساتھ نمبر ون پر ہے جبکہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کا منافع 49.4 ارب رہا۔
منافع بخش اداروں کی فہرست میں نیشنل بینک 30.6 ارب، گورنمنٹ ہولڈنگز کمپنی کا منافع 29.8 ارب رہا۔
نیشنل پاور پارکس کمپنی کا منافع 28 ارب روپے رہا جبکہ 2020 میں پورٹ قاسم اتھارٹی کا منافع 15.4 ارب ریکارڈ کیا گیا۔
این ٹی ڈی سی 9.3 ارب منافع کمایا جبکہ پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی 6.3 ارب کے ساتھ منافع بخش اداروں میں شامل رہی۔
فیسکو نے 6 ارب سے زائد منافع کمایا اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج سروس کا منافع بھی 6 ارب سے زیادہ رہا۔