فلسطین کا محاصرہ اُور امداد

اسرائیل نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ مصر کو غزہ کی پٹی تک محدود تعداد میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے گا، وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعے سے امداد کی منتقلی کا عمل شروع ہو جائے گا اور اب تک خوراک، پانی اور دیگر سامان کے صرف 20 ٹرک رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ بھیجنے کی اجازت دی جائے گی۔

فلسطین کا محاصرہ جمعرات کو 13ویں روز میں داخل ہو گیا ہے اور غزہ میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ رسد ختم ہوتی جا رہی ہے، یہاں ہم نے ان سات پاکستانیوں تنظیموں کی فہرست مرتب کی ہے جو امداد و رسد بھیج کر فلسطین کے لوگوں کی مدد کر سکتی ہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن نے پاکستان میں جمع ہونے والی مالی امداد کو غزہ تک پہنچانے کے لیے آئی ایچ ایچ ہیومینٹیرین ریلیف فاؤنڈیشن، حیرت فاؤنڈیشن اور کینسویو ایسوسی ایشن جیسی ترک تنظیموں کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ عطیات ان کی ویب سائٹ پر آن لائن یا ان کے دفتر جا کر بذات خود دیے جا سکتے ہیں اور لین دین کا یہ تمام عمل پاکستانی روپوں میں ہو گا۔

فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ کی غزہ میں ٹیمیں موجود ہیں جو اہم اور جان بچانے والی طبی اور انسانی امداد فراہم کر رہی ہیں، وہ غزہ کے 10 لاکھ سے زائد بچوں کی مدد کے لیے مالی امداد قبول کر رہے ہیں۔ آپ اس تنظیم کو یہاں کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ڈالر میں آن لائن عطیات دے سکتے ہیں۔

فلسطین ہلال احمر سوسائٹی کے غزہ میں ہسپتال ہیں جو زخمی فلسطینیوں کو علاج فراہم کرتے ہوئے ان کی جان بچانے میں مصروف ہیں۔ وہ اپنی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن ادائیگیاں ڈالر میں وصول اور قبول کر رہے ہیں تاہم، آپ کو عطیات کرنے کے لیے ماسٹر کارڈ یا ویزا کارڈ کی ضرورت ہوگی۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ایک آزاد اور غیر جانبدار تنظیم ہے جو انسانی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کرتی ہے، وہ 20 سال سے زائد عرصے سے غزہ میں کام کر رہے ہیں اور وہ شمالی غزہ میں ایک سرجری پروگرام بھی چلا رہے ہیں، اس وقت تنظیم میں کام کرنے والے 300 افراد غزہ میں موجود ہیں۔

وہ غزہ کے لوگوں کو طبی اور انسانی بنیادوں پر امداد اور سامان فراہم کرنے کے لیے مالی امداد کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم ڈالر میں عطیات قبول کررہی ہے اور ماسٹر کارڈ یا ویزا کارڈ کے ذریعے یہاں ادائیگی کی جا سکتی ہیں۔

ایکشن فار ہیومینٹی کینیڈا نے لانچ گڈ پر عطیات کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ تنظیم نے مالی امداد کی اپیل کی ہے جس کا استعمال فلسطینیوں کو فوری طبی سامان، ڈسپوزیبل اور مردوں اور عورتوں کے لیے 50ہزار ڈگنٹی کٹس دینے کے لیے کیا جائے گا۔

اسلامک ریلیف برطانیہ میں اسلامی بنیادوں پر قائم ایک انسانی اور ترقیاتی ادارہ ہے۔ یہ تنظیم 1997 سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی امداد فراہم کر رہی ہے۔ آپ کے عطیات کی مدد سے ایجنسی اہم امداد کی فراہمی کے لیے مقامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ انہیں مالی امداد کی ضرورت ہے جو یہاں بینک کارڈ کی جا سکتی ہیں۔

ہیومن اپیل ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو پوری دنیا میں کام کر رہی ہے۔ ان کا ایک دفتر اور ایک ٹیم فلسطین میں کام کر رہی ہے۔ تنظیم نے غزہ میں ایمرجنسی امداد کی اپیل کی ہے جس کے ذریعے وہ غزہ میں ایمبولینسز اور ہسپتالوں، فیملی فوڈ پارسلز اور حفظان صحت کی کٹس کے حصول کے لیے مالی امداد حاصل کر رہی ہے۔

اٹھارہ اکتوبر کے روز، امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کی گئی تھی جبکہ اس قرارداد میں غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے لڑائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، قرارداد کے خلاف واحد ووٹ امریکا تھا اور اس کے حق میں 12 ارکان نے ووٹ دیا تھا البتہ روس اور برطانیہ نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

تل ابیب کے دورے کے دوران صدر جو بائیڈن نے کہا کہ aغزہ میں امداد کے 20 ٹرک داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے جو اس سلسلے کی پہلی قسط ہے، امداد کے مزید ٹرک پار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے یا نہیں اس بات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ یہ ابتدائی امداد کس طرح سے پہنچائی جاتی ہے، تاہم امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے فلسطینی عوام کے لیے دی جانے والی امداد کا رخ موڑنے کی کوشش کی تو اسے روک دیا جائے گا۔

دو سو سے زیادہ ٹرک اور 3ہزار ٹن امدادی سامان رفح کراسنگ کے قریب موجود ہے جو غزہ اور مصر کے درمیان واحد سرحد ہے، غزہ کو اسرائیل نے فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا جس کے سبب سرحد تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی ہے اور مصر میں داخلے کی امید لیے سرحد پر جمع ہونے والے غیرملکی شہریت کے حامل ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کو غزہ کا مکمل محاصرہ کیے ہوئے 13 دن گزر چکے ہیں جبکہ علاقے تک رسائی کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی 10 دن گزر چکے ہیں جس سے وہاں کی صورتحال تشویشناک ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 3ہزار 478 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے ایک چوتھائی بچے ہیں اور 13ہزار سے زائد زخمی ہسپتالوں میں طبی امداد کی شدید قلت ہے۔