ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ آج سماعت کرے گا۔
ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی ہے۔
درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ آج کرے گا، اس حوالے سے عدالت نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کر رکھے ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک میں ایک ہی دن الیکشن کا کیس: سیاسی مسائل کو سیاسی قیادت حل کرے
عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی تجویز دی تھی۔
5 مئی کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے تھے کہ سیاسی مساٸل کو سیاسی قیادت حل کرے۔ عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں اور سیاسی معاملہ عدالت سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آئین میں انتخابات کیلئے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اورعدالت اس حوالے سے اپنا فیصلہ دے چکی ہے۔ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پرعملداری کا معاملہ ہے۔ کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی، عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے۔ عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا۔ عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا۔ غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لیے ہم غصہ نہیں کرتے۔ ہماری اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو جائزہ لیں، جو بات یہاں ہورہی ہے اس کا لیول دیکھیں۔