پاکستان سلامتی خطرات : امریکی ناکافی وضآحت

میانوالی ائر بیس پر حملے سمیت پاکستان میں دہشت گرانہ حملوں کی حالیہ لہر پر اظہار افسوس کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان سے انخلا کے دوران امریکی افواج نے کوئی ایسا سامان نہیں چھوڑا جسے دہشت گرد پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر سکیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران یہ بیان ان رپورٹس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے حالیہ ائیربیس حملے کے بعد مبینہ طور پر دہشت گردوں سے امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔

امریکی عہدیدار سے کہا گیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں امریکی تعاون اور میانوالی ایئر بیس حملے میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والے امریکی ہتھیاروں کی رپورٹس سے متعلق اپنا رد عمل دیں۔

ویدانت پٹیل نے جواب دیا کہ ہم نومبر کے شروع میں پاکستانی سیکورٹی فورسز اور تنصیبات پر ہونے والے متعدد حملوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں اور ان حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن میں اس بارے میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کوئی سامان چھوڑا نہیں گیا تھا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بڑے پیمانے پر ملٹری گرانٹ کا اجرا معطل ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ قانون کے نفاذ، اس کی حکمرانی، انسداد منشیات، اور سیکیورٹی سے متعلق دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے امریکا کی پاکستان کے ساتھ 40 سال سے زائد عرصے تک کی شراکت داری ہے اور ہم اپنے دوطرفہ تعلقات کو اہمیت دیتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ 4 نرمبر کو پاکستان ائیرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشتگردوں نے حملے کی کوشش کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا تھا اور کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق دہشت گرد خاردار تاریں کاٹنے کے بعد پی اے ایف بیس کی آٹھ فٹ اونچی باؤنڈری وال کود کر اندر داخل ہوئے اور کچھ گراؤنڈ کیے گئے جہازوں اور ایک آئل باؤزر کو نقصان پہنچایا۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

3 نومبر کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی گاڑی ضلع گوادر میں پسنی سے اورماڑہ جا رہی تھی کہ گھات لگائے دہشت گردوں نے حملہ کردیا، بدقسمت واقعے میں 14 فوجی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ٹانک اڈہ کے قریب پولیس پر کیے گئے بم دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یکم نومبر کو بلوچستان میں ضلع ژوب کے علاقے سمبازا میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کرکے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے سمبازا میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر کارروائی کی اور اس دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا اور 6 دہشت گرد مارے گئے، مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں اور بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں مصروف تھے۔

خیال رہے کہ 30 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے کھوڑو میں کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو دہشت گرد مارے گئے تھے۔

رواں برس جولائی میں بلوچستان کے ضلع سوئی اور ژوب میں دو الگ کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے 12 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

ضلع سوئی اور ژوب میں سیکیورٹی فورسز پر ایک دن میں ہونے والا یہ سال کا بدترین واقعہ تھا، اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے ضلع کیچ میں فائرنگ سے 10 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

ستمبر میں پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے مرتب اعداد وشمار میں کہا گیا تھا کہ اگست میں دہشت گردوں کے حملوں کی تعداد 9 سال کے دوران سب سے زیادہ رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر 2014 کے بعد ملک بھر میں ایک مہینے میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ 99 حملے ہوئے۔