اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ یہ لگ بھگ طے ہے کہ 2023 تاریخ کا گرم ترین سال ہوگا۔
عالمی ادارے نے یہ انتباہ بھی کیا کہ مستقبل قریب میں سیلاب، جنگلات میں آتشزدگی، برف پگھلنے اور ہیٹ ویوز جیسے واقعات کی شدت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ انتباہ ڈبلیو ایم او کی جانب سے دبئی میں کوپ 28 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر جاری رپورٹ میں کیا گیا۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پیرس معاہدے کے مقاصد کے حصول میں ناکامی کے حوالے سے ایک اور معاہدہ کرنا ضروری ہے، ورنہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سے بچنا مشکل ہوگا۔
رپورٹ کے اجرا سے قبل ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل Petteri Taalas نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ 2023 میں عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا، جو 2015 میں طے کردہ حد کے قریب ہے۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ آنے والے 4 برسوں میں درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو لے گا، کم از کم عارضی طور پر ایسا ضرور ہوگا جبکہ اگلی دہائی میں یہ اضافہ مستقل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ ہم پیرس معاہدے کے طے کردہ ہدف سے آگے نکلنے والے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 2.5 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات سنگین ہو جائیں گے۔
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2023 انسانی تاریخ کے گرم ترین سال رہے ہیں۔
ابھی ڈبلیو ایم او کا 2023 کا ڈیٹا اکتوبر تک کا ہے مگر عالمی ادارے کے مطابق آخری 2 مہینوں میں ایسی کسی تبدیلی کا امکان نہیں جو رواں سال کو گرم ترین ہونے سے بچا سکے۔