غزہ کی وزارت صحت نے جنگ میں ہلاکتوں کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے پندرہ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے کہا کہ سات اکتوبر سے اب تک 41 ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
امریکہ نے اسرائیل پرزور دیا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کیلیفورنیا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں کی جانوں کی حفاظت کرے۔‘
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ’اگر آپ انھیں دشمن کے حوالے کر دیں گے تو اس حکمت عملی سے آپ اپنی فتح کو شکست میں بدل دیتے ہیں۔‘
انھوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ ’امریکہ اپنے دنیا میں سب سے قریبی دوست کے ساتھ کھڑا رہے گا۔‘ تاہم انھوں نے اسرائیلی حکام پر غزہ کی انسانی امداد تک رسائی کو بڑھانے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی افواج نے عارضی جنگ بندی کے ختم ہوتے ہی جنوبی غزہ میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کےخطاب سے امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اپنے خطاب میں جنگ کے دوران مصائب کے پیمانے کو ’تباہ کن‘ قرار دیا اور کہا کہ اس جنگ میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کے باعث غزہ کی پٹی میں ہر پانچ میں سے چار افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں رہنے والے 22 لاکھ میں سے تقریباً 18 لاکھ افراد اندرونی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے حالیہ بیان کے مطابق ’بے گھر ہونے والوں کی درست تعداد کا تعین مشکل ہے۔