طاغوت کا مقصد یہ ہے کہ اس مملکت خداداد کو کسی بھی طرح سے گھیر گھار کر اپنے ڈھب میں لایا جاسکے،
کیا اس نے مملکت کو اندرونی طور پر کھوکھلا کرنے کے اس خطرناک منصوبے سے سمجھوتا کرلیا جو تباہی پر مفتح ہوگا۔ فاتح بیت المقدس محمد صلاح الدین ایوبی نے بھی ایسے ہی بے ہودہ منصوبے کو ناکام بنا کر اپنی فوج کو تباہی سے بچایا تھا۔ یہ ابلیس کا سب سے خطرناک ہتھیار ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں جہاں صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں اس عریانیت کی فتنہ کی سرکوبی کا تذکرہ ہے وہاں یہ واقعہ بھی آتا ہے کہ مسلمان مجاہدین کا ایک لشکر جب اللہ کی سرزمین پر اللہ کا نظام کا علم لے کر کفر کی ریاست کی طرف گامزن ہوا تو ابلیس لشکر کفار کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں مسلمانوں کا لشکر جرار کی یلغار کو دیکھا ہے جو تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دے گی اس کا حل یہ ہے کہ جس راستے پر سے یہ گزریں وہاں خوب صورت، عریاں، نوجوان لڑکیاں دعوت گناہ کے لیے کھڑی کردو۔ مسلم لشکر میں سے ایک نے بھی زنا کا ارتکاب کر ڈالا تو اللہ کی رحمت ان سے اُٹھ جائے گی اور فتح اُن کو نصیب نہ ہوگی۔ یوں ہی کیا گیا دعوت گناہ کا خوب سنگھار کے ساتھ اہتمام کیا گیا مسلم کمانڈر کو اس سازش کی خبر ملی تو آپ نے لشکر کو جمع کرکے خطاب کیا کہ اغماض نظر یعنی نگاہ جھکا کر چلو کے حکم نبوی پر عمل کرنے کا مرحلہ درپیش ہے۔ راستے میں نظروں کو بھٹکانا نہیں ہے، مسلم لشکر نے فرمان مصطفوی پر عمل کیا کسی نے بھی نظر اٹھا کر ان شیاطین خواتین کی طرف دیکھا نہیں تو رب کی نصرت سے فتح و کامرانی نصیب ہوئی، پھر ان خبیث خواتین نے کہا وہ تو اندھے تھے نگاہ زمین میں گڑی ہوئی تھیں ہم نے خوب کوششیں کیں مگر ہماری ایک نہ چلی۔
اب پاکستان اس ابلیس کی چال کے جال میں پھانسنے کی ان کی تدبیر ہے فوج کے کمانڈر حافظ قرآن ہیں وہ یقینا اس سازش کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوں گے جو پاک فوج و قوم کو ترنوالہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے بھاری لالچ کے ساتھ اتاری گئی ہے۔ یہ تباہی و بربادی کا ہتھکنڈا ہے اس کو ناکام بنانا ہوگا مملکت کو پون صدی ہوئی تو پورن کے ہتھکنڈے سے اس کو تباہ کرنے والے سرگرم ہوگئے۔ فوج کے سربراہ جو قرآنی تعلیم سے آراستہ ہیں وہ رب کائنات کے اس فرمان سے بخوبی آگاہ ہوں گے جس میں کہا گیا ہے۔ یاد رکھو جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (سورہ نور) اس فرمان میں یاد رکھنے کی تاکید کے ساتھ یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں (ایک تو اس عمل کے ارتکاب کرنے اور دوسرے روکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بننے والے) دونوں برابر کے سزاوار ہیں کہ ایمان اس بے حیائی کی آلودگی سے آلودہ ہوں اور معاشرہ اس کی لپیٹ سے خراب و خوار ہو ان کے لیے دنیا میں بھی دردناک عذاب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ جس کی ٹھیس کسک اس کی روح اور جسم کو بے چین کیے رکھے گی اور آخرت میں بھی لاعلاج درد کا وہ شکار ہوگا، یعنی دنیا بنانے کے لیے بے حیائی کی راہ اختیار کرنے والا درد ناک عذاب سے نہ دنیا میں بچ سکے گا نہ آخرت میں، یہ حتمی غیظ ہے جو تم نہیں جانتے ہو شیطان نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے، اللہ جانتا ہے جو خالق کائنات ہے،