نواز شریف پرانی مقتدرہ پر تنقید کرتے ہیں نئی مقتدرہ کے ساتھ چل رہے ہیں، اسی طرح پرانی عدلیہ نے ان کے خلاف فیصلے دیئے لیکن آج کی عدلیہ انہیں ریلیف دے رہی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ایسی صورتحال سامنے آئی ہے جس میں عدالت عظمیٰ کے چھ رکنی بنچ نے اپنے ہی پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ معطل کردیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی اسے معطل کردیا گیا ہے، اس فیصلے کے بعد ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھ گئے ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ نواز شریف کو پرانی مقتدرہ یعنی جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے بڑے حقیقی گلے ہیں، ان دونوں نے نواز شریف کے ساتھ بہت زیادتیاں کی تھیں، نئی مقتدرہ نواز شریف کو سپورٹ کررہی ہے اس لیے بیانیہ میں بڑا تضاد آگیا ہے۔
نواز شریف پرانی مقتدرہ پر تنقید کرتے ہیں نئی مقتدرہ کے ساتھ چل رہے ہیں، اسی طرح پرانی عدلیہ نے ان کے خلاف فیصلے دیئے لیکن آج کی عدلیہ انہیں ریلیف دے رہی ہے، نواز شریف نے اس تضاد سے نکلنے کیلئے انتقام نہیں حساب کا بیانیہ اپنالیا ہے۔
تجزیہ کاروں کی عمومی اُور اکثریتی رائے میں جن لوگوں نے اس وقت غلط کیا انہیں بھگتنا چاہیے، جسٹس منیر سے لے کر آج تک جن ججوں نے اور جن جرنیلوں نے مارشل لاء لگائے ہیں ان کے خلاف کم از کم علامتی فیصلے تو آنے چاہئیں، پاکستان میں مظلوم کا ووٹ بینک توڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔
کسی پارٹی کے ساتھ ظلم ہوتا ہے تو اس کا ووٹ بینک تادیر قائم رہتا ہے، یہ بات درست ہے نواز شریف اس وقت اکیلے لڑرہے ہیں ان کے مخالف کوئی نہیں ہے۔
شہری حلقوں میں بظاہر پی ٹی آئی اکثریت میں نظر آرہی ہے، پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ مل گئی تو شہروں میں جیت جائے گی، پی ٹی آئی کو الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے، فی الحال لگتا ہے عمران خان کو نااہل قرار دیدیا جائے گا، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ملٹری ٹرائل ہوں گے، اس طرح مزید خوف اور ناامیدی پھیلائی جائے گی جس سے پی ٹی آئی کا ووٹر باہر نہیں نکلے گا۔
دوسری طرف سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف سماعت میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلاء لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور اعتزاز احسن تمام وقت روسٹرم پر موجود رہے، ججوں کے ساتھ گفتگو سے زیادہ وکلاء کی آپس میں بحث ہوتی رہی۔
اٹارنی جنرل بھی اپنے عمومی رویے کے خلاف غصہ میں نظر آئے، ججوں سے بھی یہ صورتحال کنٹرول نہیں ہورہی تھی، جسٹس طارق مسعود نے بار بار وکلاء سے نشستوں پر بیٹھنے کیلئے کہا مگر وہ کھڑے رہے۔
ایک رائے یہ ہے کہ سپریم کورٹ میں ایسی صورتحال سامنے آئی جس میں عدالت عظمیٰ کے چھ رکنی بنچ نے اپنے ہی پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ معطل کردیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے سے پہلے ہی اسے معطل کردیا گیا ہے، اس فیصلے کے بعد ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھ گئے ہیں۔
جسٹس طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کا وہ فیصلہ معطل کردیا ہے جس میں سویلینز کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا، سپریم کورٹ نے سویلینز کا ملٹری ٹرائل جاری رکھنے کی ہدایت تو کردی مگر اس حوالے سے حتمی فیصلہ جاری نہ کرنے کے احکامات بھی دے دیئے ہیں۔