غزہ کا شہید : عالمی ستارہ

شہرت کی تمنا کس کے دل میں نہیں ہوتی؟ فلسطین کے 12 سالہ عونی کو بھی شہرت اور مقبولیت درکار تھی۔ اس کی تمنا پوری تو ہوئی مگر اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہوکر۔

عونی گیمنگ کا شوقین تھا۔ مثالی نوعیت کی شہرت اور مقبولیت وہ ایک یو ٹیوب چینل کے ذریعے گیمر کی حیثیت سے حاصل کرنا چاہتا تھا۔ آج عونی کو جاننے والے دنیا کے ہر حصے میں ہیں۔

عونی نے ایک یو ٹیوب گیمنگ چینل لانچ کیا تھا۔ اس چینل کے ذریعے وہ ایک خاص شناخت بنانا چاہتا تھا۔ اگست 2022 کی ایک وڈیو پوسٹ میں اسے“میوں ہوں عونی“ کے الفاظ کے ساتھ اپنا تعارف کراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق عونی اس یو ٹیوب چینل کے ذریعے 10 لاکھ سبسکرائبرز کی منزل تک پہنچنا چاہتا تھا۔

اس وڈیو کے پوسٹ کیے جانے تک اس کے سبسکرائبرز کی تعداد ایک ہزار تھی۔

عونی کو شہرت تو ملنی ہی تھی مگر تقدیر نے اس کے لے طریقہ کچھ اور سوچا تھا۔ اکتوبر میں حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں شہید ہونے والے ابتدائی بچوں میں عونی بھی شامل تھا۔

عونی کی آخری وڈیو کو دیکھنے والوں کی تعداد 40 لاکھ سے زائد ہے۔ عونی کی دوسری وڈیوز کو بھی اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں۔ عونی منزل تک تو پہنچا مگر موت کے ہاتھوں۔

اگر عونی آج زندہ ہوتا تو یہ دیکھ کر خدا جانے اس کا کیا حال ہوا ہوتا کہ اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 15 لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے اور یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جارہی ہے۔

بہت سے ویوئرز نے عونی کی وڈیوز دیکھنے کے بعد اپنے تبصروں میں جذبات سے لبریز باتیں لکھی ہیں۔ بہت سوں نے لکھا ہے کہ کاش وہ عونی کو پہلے جان لیتے۔ ایک صارف نے لکھا کہ عونی وہ پرندہ ہے جو جنت کی فضائوں میں محوِ پرواز ہے۔

عونی ہر وقت خوش رہنے والے بچوں میں سے تھا۔ اسے کمپیوٹر سے عشوق تھا۔ گھر والے اور دوست اسے انجینئر عونی کہا کرتے تھے۔

عونی کا گھر اسرائیلی فوج کی ابتدائی کارروائی ہی میں نشانہ بن گیا۔ عونی تین منزلہ عمارت میں والدین، دو بڑی بہنوں اور دو چھوٹے بھائیوں کے ساتھ رہتا تھا۔

عونی کی موت کی خبر اس کی خالہ علا پر بجلی بن کر گری۔ رشتہ داروں اور احباب کے پیغامات پاکر وہ ہسپتال کی طرف بھاگیں۔ ہسپتال میں جب انتظامیہ نے انہیں شہید ہونے والوں میں سے اپنے پیاروں کو شناخت کرنے کے لیے کہا تو ان کے شوہر نے انکار کردیا۔ وہ اپنے پیاروں کے مردہ چہرے دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔

علا نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے مکان میں ان کے خاندان کے 15 افراد نے جامِ شہادت نوش کیا۔

عونی کا ذہن تکنیکی تھا۔ اس کے والد کمپیوٹر انجینئر تھے۔ ان سے عونی نے بہت کچھ سیکھا۔ وہ اپنے لیپ ٹاپ کمپیوٹر کے پرزدے الگ کرکے انہیں دوبارہ جوڑنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔

عونی چھوٹے طلبہ کو کمپیوتر کے بارے میں بتاتا رہتا تھا۔ اسکول کی فیس بک پوسٹس میں اسے بہت سے انعامات کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

عونی کی خالہ کو یاد ہے کہ انہوں نے عونی کو بڑی بڑی باتیں اور بڑے بڑے کام کرتے دیکھ کر کہا تھا کہ وہ تو آدمی ہوتا جارہا ہے یعنی اپنی عمر سے بڑے کام کر رہا ہے۔

عونی کو کمپیوٹرز اور گیمنگ سے عشق تھا۔ اس کے آئیڈیل وہ یوٹیوبرز تھے جنہوں نے گیمنگ کو پیشے کے طور پر اپنایا تھا۔ عونی نے اپنا یو ٹیوب چینل جون 2020 میں شروع کیا تھا۔ مختلف وڈیوز میں اسے مختلف وڈیو گیمز کھیلتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔

عونی کی عمر چھوٹی اور ارادے بہت بلند تھے۔ وہ اپنے یو ٹیوب چینل پر وی لاگز اور دیگر آئٹم بھی پوسٹ کرنا چاہتا تھا۔

عونی کا ایک دور کا رشہ دار اشرف الدوس پروگرامر ہے۔ وہ لوگوں کو یو ٹیوب چینل چلانے میں مدد دیتا ہے۔ کبھی کبھی عونی بھی اس سے مدد لیا کرتا تھا۔

عونی کے والد کو بھی احساس تھا کہ ان کا بیٹا غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ عونی اپنی پسند کے شعبے میں غیر معمولی مقام پر پہنچے۔

عونی کا پورا خاندان، اس کے چار بھائی اور بہنیں اور ماں اور باپ، سب اس کے ساتھ شہید ہوگئے تھے۔ زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہونے والے رشتہ دار کہتے ہیں کہ انہیں عونی کو بعد از مرگ ملنے والی شہرت پر فخر ہے۔