مخصوص نشستوں پر جاری ہونے والی سیاسی جماعتوں کی ترجیحی فہرستوں پر تحفظات کا اظہار

ساوتھ ایشیا پارٹنرشپ اور جذبہ فورم کے ممبران اور خواتین سیاسی کارکنوں نے الیکشن 2024کے حوالے سے خواتین کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی جنرل اور مخصوص نشستوں پر جاری ہونے والی سیاسی جماعتوں کی ترجیحی فہرستوں پر شدید تحفظات کا اظہارکیا، اسے خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے دعووں کی نفی قرار دیا ہے، پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نصرت آرائ،عائشہ، تاجمینہ اور دیگر خواتین نے کہا کہ سیاسی جماعتون نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ آگلے انتخابات کے لئے کم از کم 33فیصد ٹکٹیں سرگرم سیاسی خواتین کارکنوں کو دینگی، لیکن صد افسوس داخل کئے گئے کاغذات نامزدگی اور سیاسی جماعتون کی ترجیحی فہرستوں نے سیاسی رہنماون کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے، انہوں نے کہاکہ کتنے افسوس کی بات ہیجنرل نشستوں داخل کئے گئے خواتین کل امیدواروں کا بمشکل 11فیصد بنتی ہیں جبکہ مخصوص نشستوں کی ٹکٹیں بڑے سیاسی خاندانون کی خواتین کو دی گئی ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین ملکی آبادی کا نصف ہیں لہذا ان کی سیاست اور ایوانوں میں نمائندگی بھی اسی تناسب سے ہونی چاہئے، انہوں نے سیاسی جماعتیں اس بات کا عہد کریں کہ وہ آئیندہ انتخابات میں 33فیصد ٹکٹیں عوام خواتین سیاسی کارکنوں کو دینگی، انہوں نے نچلی سطح پر بااختیار مقامی حکومتوں میں بھی خواتین کی موثر نمائندگی کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے مزید کہ خواتین کو انتخابی سیاست میں شامل کرنے کی غرض سے انتخابی اخراجات میں مزید کمی کی جائے تاکہ باصلاحیت خواتین محض پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی کردار سے محروم نہ رہیں۔انہوں نے  یہ بھی مطالبہ کیا کہ آئیندہ الیکشن میں جن حلقوں میں خواتین کی ٹرن آوٹ 20سے کم ہو، ان حلقوں کے نتائج کالعدم قرار دی جائے۔