پشاور ہائی کورٹ نے محکمہ صحت کے تین مختلف پراجیکٹس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ پر ایک ہی ڈاکٹر کو تعینات کرنے کے خلاف دائر رٹ پر جواب طلب کرلیا۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے رٹ درخواست کی سماعت کی ۔ دوران سماعت درخواست گزاروں ڈاکٹر ہدایت اللہ اور ڈاکٹر زرین خان کے وکیل فضل شاہ مہمند ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر موسی خان کو محکمہ صحت کے تین مختلف پراجیکٹس میں بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے ڈاکٹر موسی خان کی بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر تعیناتی غیر قانونی ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر موسی خان ایک سیاسی رہنما کے بھائی ہے اور رواں سال 2023 میں ان کو تین پوسٹوں کا چارج دیا گیا اس وقت مذکورہ ڈاکٹر کے پاس انٹی گریٹڈ ہیلتھ پراجیکٹ,اور ٹی بی کنٹرول پروگرام خیبر پختونخوا کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ۔فضل شاہ مہمند ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ موصوف انٹیگریٹیڈ ہیلتھ سروسز ڈیلیوری اینڈ نیوٹریشن پروگرام میں ڈیپوٹیشن پر پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہی حالانکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ گریڈ 20 کی ہے۔ جس کے لئے وہ اہل نہیں ڈاکٹر موسی خان ان کے لئے اہل نہیں ہے اور وہ سی ڈی اے اسلام آباد کا ملازم ہے جبکہ یہ پوسٹ سول سرونٹ کی ہے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد رٹ درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کیے اور چھٹیوں کے بعد پہلی دستیاب ڈویژن بنچ کو درخواست ارسال کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔