’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ : الیکشن کمیشن نے 30 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی ضمنی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق الیکشن کمیشن کی درخواست پر جسٹس اعجاز خان نے سماعت کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا کہ کیا ایک ہائی کورٹ کا حکم پورے ملک کے لیے ہوتا ہے، اخبار میں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟

سکندر مہمند نے کہا کہ بالکل، سپریم کورٹ نے آر اوز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہے کہ یکطرفہ کاروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا، دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ انٹرم ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔

جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ کیس میں اصل درخواست گزار کہاں ہے؟ سکندر مہمند نے جواب دیا کہ مجھ معلوم نہیں، شاید وہ خود پیش نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 30 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ کے 26 دسمبر کے حکم امتناع کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی۔

درخواست میں 2 رکنی خصوصی بینچ تشکیل دے کر کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

گزشتہ روز 2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔