سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ سپریم کورٹ ریٹرننگ افسران کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ کسی کے کاغذات نامزدگی مسترد نہ کریں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ریٹرننگ افسران کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ کسی کے کاغذات نامزدگی مسترد نہ کریں، کیا پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے کہ 100 فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہوجائیں؟
اس پر وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی فرنٹ لائن امیدوار کے کاغذات منظور نہیں ہوئے،کاغذات چھینے گئے، ریٹرننگ افسران بطور ڈپٹی کمشنر پی ٹی آئی کے خلاف ایم پی اوز جاری کررہے ہیں، پی ٹی آئی کے سوا کسی جماعت کے رہنما پر ایم پی او نہیں لگا، جلسے کی اجازت نہیں مل رہی، لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔
اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کھوسہ صاحب یہاں سیاسی تقریر نہ کریں، دکھڑے نہ روئیں یہ کوئی سیاسی فورم نہیں ہے، اگر آپ کو پاکستان کے کسی ادارے پر اعتبار نہیں ہے تو ہم کیا کریں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ایم پی اوز سے کوئی تعلق نہیں،کسی سے کاغذات چھینے جارہے ہیں تو وہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے۔
اس دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے 76 فیصد امیدواروں کے کاغذات منظور ہوئے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری پنجاب کی رپورٹ پر پیر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔