انتخابی تاریخ : عام انتخابات ملتوی ؟

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کی مقررہ تاریخ میں صرف ایک ماہ باقی ہے لیکن تاحال غیریقینی صورتحال ہے کہ الیکشن ہوں گے بھی یا نہیں۔

سال 2007 بھی پاکستان کے سب سے زیادہ ہنگامہ خیز سالوں میں سے ایک تھا جب عام انتخابات تاخیر کا شکارہوئے۔

2 جنوری 2008 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ ملک میں انتخابات کے لیے ماحول سازگارنہیں ہے۔ اس لیے مقررہ تاریخ 8 جنوری کو 40 روز آگے بڑھا کر 18 فروری کردیا گیا تھا۔

لیکن پہلے ان حالات کا ایک فوری جائزہ لیتے ہیں جن کا ملک نے 2007 میں سامنا کیا۔ اس وقت کے صدرجنرل پرویز مشرف نے ایک چیف جسٹس کو معزول کرنے کی کوشش کی جسے بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کر دیا۔

مشرف حکومت نے لال مسجد میں بھی بڑے پیمانے پر آپریشن کا حکم دیا تھا جس کے دوران 100 سے زیادہ افراد جان سے گئے ۔

نواز شریف نے وطن واپس آنے کی کوشش کی لیکن انہیں ملک بدر کر دیا گیا اور نومبرمیں ان کی وطن واپسی ہوئی۔ بے نظیر بھٹو بھی اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمات ختم ہونے کے بعد واپس آئیں اور کراچی میں ان کی استقبالیہ ریلی میں خودکش بم دھماکا ہوا جس میں متعدد لوگ جاں بحق ہوئے۔

سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اجلاس بُلایا کہ جائزہ لیا جائے آیا پرویز مشرف آرمی چیف رہتے ہوئے صدر رہ سکتے ہیں یا نہیں، اسی دوران صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کردی۔ اسی عرصے کے دوران انہوں نے فوج کی کمان اشفاق پرویز کیانی کو سونپی اور خود سویلین لیڈر منتخب ہوئے۔

ایمرجنسی کے دوران پرویز مشرف نے اعلان کیا تھا کہ جنوری 2008 میں انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے رکن سینیٹ میاں محمد سومرو کو نگراں وزیر اعظم بھی مقرر کیا۔ تاہم جنوری میں مزید مسائل سامنے آئے۔

سال 2007 کا اختتام بیمظیر بھٹو کی شہادت جیسی ملک کو ہلا دینے والی خبر کے ساتھ ہوا۔ 27 دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد فائرنگ سے بینظیر کی شہادت کے نتیجے میں ملک بھرمیں پُتشدد واقعات بھڑک اٹھے۔ بینظیر اس سے قبل انتخابی مہم کے تحت عظیم الشان جلسوں سے خطاب کررہی تھیں۔

پولنگ کا دن صرف 11 دن دور تھا لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حوالےسے اجلاس طلب کرنے میں مزید چند دن لگے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) قاضی محمد فاروق اجلاس سے باہر آئے اور صحافیوں کو بتایا کہ موجودہ ماحول میں انتخابات نہیں ہوسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت نے پورا انتخابی عمل روک دیا اور بعض مقامات پر انتخابی مواد یہاں تک کہ ای سی پی کے دفاتر کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔

انہوں نے نام لیے بغیر مزید کہا تھا کہ الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ لینے سے پہلے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی ۔ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے بھی رائے طلب کی گئی ہے اور تمام نے تاخیر کی حمایت کی ہے۔

بلوچستان کے چیف سیکریٹری نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی بتایا کہ اسے الیکشن افسران کی تقرری میں مشکلات کا سامنا ہے

الیکشن کمیشن نے اس حقیقت کو بھی مدنظررکھا کہ محرم الحرام میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور انتخابات میں سیکیورٹی پر توجہ نہیں دی جا سکتی۔

چیف الیکشن کمشنر نے نئی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب الیکشن 18 فروری کو ہوں گے اور تمام جماعتوں کو ’وسیع تر قومی مفاد‘ میں نئی تاریخ کو قبول کرنا چاہئیے۔

بعد ازاں انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے جاری کیے جانے والے باضابطہ نوٹیفکیشن میں الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 254 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی اقدام کو صرف اس وجہ سے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا کہ ’یہ مقررہ مدت کے اندر نہیں کیا گیا تھا‘۔