سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کا فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہلی ختم کر دی ہے جس کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی بھی ختم ہوگئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلےکے تحت سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کی نااہلی ختم ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کےکیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے 6 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، عدالت نے اپنے فیصلے میں سمیع اللہ بلوچ نااہلی کیس کے فیصلے کو اوور رول کردیا۔
فیصلے کے مطابق سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی، 62 ون ایف کی تشریح عدالتی ڈیکلریشن کےذریعے آئین کو ریڈ ان کرنا ہے، ڈیکلریشن دینے کے حوالے سے قانون کا کوئی پراسس موجود نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونےکے بعدضروری تھا کہ یہ فیصلہ فوری سنایا جاتا، تمام وکلاء اور اٹارنی جنرل کے آنےکا شکریہ۔
خیال رہےکہ آرٹیکل 62 ون ایف کی شق کے تحت 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاناما پیپرز کیس میں نااہل قرار دیا تھا۔
اسی طرح 15 دسمبر2017 کو اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی سپریم کورٹ کے ایک الگ بینچ نے اسی شق کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
فیصلے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین دونوں کو عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک دھبا صاف ہوا ہے: اعظم نذیر تارڑ
فیصلے کے حوالے سے جیو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کی کسی شق میں تاحیات نااہلی کا ذکر نہیں، سپریم کورٹ نے بروقت فیصلہ کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نااہلی غیر منصفانہ فیصلہ تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک دھبا صاف ہوا ہے۔