تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بلے کے انتخابی نشان کی درخواست سپریم کورٹ سے واپس لے لی ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کی بلے کے نشان کی بحالی کیلئے درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ ہیں۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس پاکستان نے بیرسٹر گوہر سے استفسار کیا آپ کون ہیں؟ حامد خان صاحب کہاں ہیں؟ بیرسٹر گوہر سے نے بتایا میں درخواست گزار کا وکیل ہوں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا حامد خان صاحب آپ نے پرسوں کہا تھا آپ وکیل ہیں، حامد خان بولے ہمارا کیس اس وقت پشاور ہائیکورٹ میں ہے، چیف جسٹس بولے آپ کھڑےنہیں ہوئے، یہ بتائیں آپ وکیل نہیں ہیں اس کیس میں؟ حامد خان نے کہا نہیں میں اس کیس میں وکیل نہیں ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کل کو کوئی آکریہ دعویٰ کر دے کہ ہم نے درخواست واپس نہیں لی تھی توپھر؟ علی ظفرکہاں ہیں، انہیں تو اعتراض نہیں درخواست واپس لینے پر؟، حامد خان نے کہا نہیں، علی ظفر کو اعتراض نہیں، وہ اس وقت پشاور ہائیکورٹ میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی وکیل نے درخواست واپس لینے پراعتراض نہیں کیا۔
ہمیں امید ہے کہ پشاور ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا: بیرسٹر گوہر
اس سے قبل سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج ہماری سپریم کورٹ میں درخواست لگی ہوئی تھی لیکن ہمارا مرکزی کیس پشاور ہائیکورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، آج 11 بجے سے پہلے پشاور ہائیکورٹ سے آرڈر آجائے گا، اس لیے ہم نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان کاکہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ پشاور ہائیکورٹ سے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے۔
4 جنوری کو پی ٹی آئی نے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔