گلیپ پاکستان سروے کے مطابق عام انتخابات سے ایک ماہ قبل پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں نمایاں کمی جب کہ مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔
سروے کے مطابق پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، سروے میں ووٹرز نے دونوں جماعتوں کو بالترتیب 34 اور 32 فیصد تک ووٹ دیئے ہیں۔
سروے کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان مقبولیت کا مارجن محض دو فیصد تک رہ گیا ہے۔ مارچ 2023 میں پی ٹی آئی اور ن لیگ میں مقبولیت کا تناسب 21 فیصد تک کا تھا۔
پی ٹی آئی شمالی پنجاب میں ن لیگ سے بھاری مارجن سے آگے نظر آ رہی ہے لیکن مغربی اور وسطی پنجاب میں اس کا مقابلہ سخت ہے۔
جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو برتری حاصل ہے اور پیپلز پارٹی کو بھی یہاں معقول حمایت حاصل ہے۔
سروے کے مطابق سندھ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جبکہ پی ٹی آئی دوسری جماعت ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ میں دیگر جماعتوں پر سبقت رکھتی ہے۔ تاہم اندرون سندھ/ دیہی سندھ کے مقابلے میں کراچی کے علاقے میں اس کی حمایت کم ہے۔
خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سب سے آگے ہے لیکن دیگر جماعتوں کے اتحاد کے ابھرنے کی وجہ سے اسے کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دسمبر 2023 میں کے پی میں کیے گئے سروے میں 45 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کا ووٹ شیئر 37 فیصد تھا لہذا پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
رہنماؤں کی مقبولیت کی درجہ بندی کے معاملے میں عمران خان قومی سطح پر نواز شریف سے بہت پیچھے ہیں۔پنجاب میں نواز شریف عمران خان سے آگے ہیں۔ جون 2023 اور دسمبر 2023 کے درمیان عمران خان اور نواز شریف کے درمیان مقبولیت کے لحاظ سے فرق کافی حد تک کم ہو گیا ہے ۔(نواز شریف کی ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اور عمران خان کی ریٹنگ کم و بیش مستحکم رہی ہے)۔