سپریم کورٹ نے سائفر کیس کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ اب اعظم خان کا بیان معنی نہیں رکھتا لیکن تحریک انصاف کے سربراہ اُور سابق وزیراعظم عمران خان کے لئے سائفر کیس اب بھی اتنا ہی خطرناک ہے جتنا پہلے دن تھا۔
سائفر شروع سے کمزور کیس ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا سائفر کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا سائفر کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لئے سب سے زیادہ مشکلات کا باعث بننے جارہا ہے؟ اس کا جواب آسان نہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سائفر کیس عمران خان کے لئے بڑی مشکل نہیں رہا اُور سپریم کورٹ نے سائفر کیس کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے، سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ سائفر کیس کی تفتیش ہی ٹھیک نہیں ہوئی مفروضوں پر بنایا گیا ہے
سائفر ڈی کوڈ ہوچکا ہے اس کے بعد وہ سائفر نہیں رہا، جب سائفر سائفر نہیں رہا تو اس پر سزا کیسے دی جاسکتی ہے، سائفر کی کاپی گم کرنے پر زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہوسکتی ہے، سائفر جو پل صراط تھا عمران خان اور شاہ محمود قریشی اس سے نکلتے دکھائی دے رہے ہیں، میں نے سپریم کورٹ کے ریمارکس نہیں بتائے فیصلے میں سے نکات بتائے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ایک گروہ سمجھتا ہے کہ عمران خان کے لئے سائفر کیس اب بھی اتنا ہی خطرناک ہے جتنا پہلے دن تھا، اعظم خان کا عدالت میں بیان کوئی معنی نہیں رکھتا ، عمران خان نے اعظم خان کو عدالت میں تھپکی ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے کہ کہیں وہ آئندہ اس بیان سے مکر نہ جائیں۔
درحقیقت سائفر کیس ابھی اتنا کمزور نہیں ہوا کہ اسے نظرانداز کر دیا جائے البتہ یہ کیس شروع دن سے ہی کمزور کیس ہے، سائفر کیس سیاسی طور پر عمران خان کے لئے نقصان دہ ہے، یہ اس طرح لیگل کیس نہیں بنتا جس طرح بات کی جارہی ہے، سائفر کیس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن فائیو کے تحت بنایا گیا ہے جبکہ اس کی تفصیلات اُور سائفر کے حقائق متضاد ہیں۔